نئی دہلی، 16 دسمبر:۔(ایجنسی) عالمی شہرت یافتہ طبلہ نواز ذاکر حسین 73 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہیں دل کا دورہ پڑنے کے بعد دہلی کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں آج شام انہوں نے آخری سانس لی۔ ان کے اہل خانہ نے ذاکر حسین کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔ ان کے انتقال کی خبر سنتے ہی موسیقی کی دنیا میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ ذاکر حسین کے قریبی دوستوں کا کہنا ہے کہ ’ہم نے موسیقی کی دنیا میں ذاکر حسین سے عظیم ہنر مند کو کھو دیا ہے‘۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کے طبلہ نواز استاد ذاکر حسین نے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں اپنے فن کا لوہا منوایا تھا۔ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے بھی ذاکر حسین کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا، "عظیم طبلہ نواز استاد ذاکر حسین کے انتقال کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔ ان کا جانا موسیقی کی دنیا کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ میری تعزیت ان کے اہل خانہ اور مداحوں کے ساتھ ہے۔ ذاکر حسین لمبی فہرست وارثت کے ذریعے ہمیشہ زندہ رہیں گے۔‘‘ خیال رہے کہ ذاکر حسین مشہور طبلہ نواز استاد اللہ رکھا کے صاحبزادے تھے۔ انہوں نے کم عمری میں ہی طبلہ بجانا سیکھنا شروع کیا۔ 7 سال کی عمر میں انہوں نے طبلہ سیکھنا شروع کیا اور 12 سال کی عمر میں اپنے پہلے پروگرام میں شرکت کی۔ پچھلی 4 دہائیوں قبل ذاکر حسین نے اپنے والد استاد اللہ رکھا کے سانچے کو توڑا اور خود کا نام موسیقی کی دنیا میں ایک منفرد انداز میں مشہور کیا۔
ذاکر حسین کو ہندوستانی حکومت کی جانب سے 1988 میں پدم شری، 2002 میں پدم بھوشن اور 2023 میں پدم وبھوشن جیسے اعلیٰ اعزازات سے نوازا گیا۔ 1990 میں انہیں سنگیت ناک اکیڈمی ایوارڈ سے بھی سرفراز کیا گیا۔ عالمی سطح پر بھی ذاکر حسین نے اپنی صلاحیت کا جادو جگایا۔ انہیں 7 گریمی ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا جس میں سے 4 مرتبہ ایوارڈ جیتنے کا اعزاز حاصل ہوا۔ خاص طور پر 2009 میں البم ’گلوبل ڈرم پروجیکٹ‘ کے لیے گریمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
وزیر اعلیٰ ہیمنت کا اظہار افسوس
پدم وی بھوشن استاد ذاکر حسین کے انتقال پر وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کی ہے۔ انہوں نے پوسٹ میں لکھا ہے کہ طبلے کی تھاپ صفر ہو گئی ہے۔ عالمی شہرت یافتہ طبلہ نواز پدم ویبھوشن استاد ذاکر حسین جی کا انتقال انتہائی افسوسناک ہے۔ استاد ذاکر جی کی رحلت ملک کے فن، موسیقی اور ثقافت کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔ مرنگ برو مرحوم کی روح کو سکون دے اور سوگوار خاندان کے افراد کو اس مشکل وقت کو برداشت کرنے کی طاقت دے۔