ایران پر حملے کے بارے میں واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بات چیت جاری
تل ابیب 10 اکتو بر(ایجنسی)دنیا اس ماہ کے آغاز میں ایرانی میزائل حملے پر اسرائیلی ردعمل کا انتظار کر رہی ہے اور دوسری طرف خطے میں ہر طرف جنگ کے بارے میں بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ایک اسرائیلی اہلکار نے ایک نئی بات کا انکشاف کیا ہے۔ ’سی این این‘ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ آج جمعرات کو اس ردعمل پر ووٹنگ کے لیے اجلاس منعقد کررہی ہے۔کل اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے تصدیق کی کہ ان کے ملک کا ردعمل “مضبوط، ٹرگٹڈ اور سب سے بڑھ کر حیران کن” ہوگا۔انہوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ حملے “مہلک” ہوں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ “جو کوئی بھی ریاست اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا وہ اس کی قیمت ادا کرے گا”۔وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ایران پر حملے کے بارے میں واشنگٹن اور تل ابیب کے درمیان بات چیت جاری ہے۔انہوں نے العربیہ/الحدث کو بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کل شام کو اپنی کال کے دوران تہران کو جواب دینے کے منظرناموں پر تبادلہ خیال کیا۔امریکی حکام نے انکشاف کیا کہ واشنگٹن نیتن یاہو کے ایران کے خلاف ردعمل کی تفصیلات یا مقاصد کے بارے میں رازداری سے کچھ مایوسی محسوس کرتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ بائیڈن نے گذشتہ ہفتے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ ایرانی تیل یا جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔جبکہ اسرائیلی حکام نے تصدیق کی کہ تمام آپشنز میز پر ہیں۔ کچھ انتہا پسند آوازوں نے جوہری مقامات کے ساتھ ساتھ ایرانی صدارتی دفتر اور تہران میں سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے ہیڈ کوارٹر پر بھی حملہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
ایرانی حملے کا جواب مہلک، حیران کن ہوگا: اسرائیلی وزیر دفاع
اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا کہ ایرانی میزائل حملے پر اسرائیل کا ردعمل ’’مہلک، سٹیک اور حیران کن‘‘ ہوگا۔گیلنٹ نے بدھ کے روز اسرائیلی فوجیوں سے ملاقات کے بعد ایکس پر کہا کہ ’’ایران پر ہمارا حملہ مہلک، سٹیک اور حیران کن ہوگا۔ جو لوگ اسرائیل کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘‘کشیت 12 براڈکاسٹر کے مطابق، اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا کہ تہران سمجھ نہیں پائے گا کہ کیا ہوا، لیکن وہ صرف جوابی حملے کا نتیجہ دیکھے گا۔گزشتہ ہفتے ایران نے اسرائیل پر ایک بڑا میزائل حملہ کیا تھا اور اسے اپنے دفاع کی کارروائی قرار دیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ تقریباً 180 بیلسٹک میزائل داغے گئے جن میں سے بیشتر کو روک دیا گیا۔ دوسری جانب ایرانی حکام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ اگر اسرائیلی حملے سے ملک کے اندر موجود مقامات کو نقصان پہنچا تو پہلے سے زیادہ سخت ردعمل دیا جائے گا۔