کولکاتہ ،2 نومبر:مغربی بنگال میں ووٹر لسٹ کے خصوصی نظرثانی عمل (SIR) کو لے کر سیاسی گھمسان تیز ہوتا جا رہا ہے اور اسی ماحول میں کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق ریاستی صدر ادھیر رنجن چودھری نے بی جے پی اور ترنمول کانگریس پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں پارٹیاں SIR کو ووٹ بینک کی سیاست کے لیے بطور “سیٹ اپ” استعمال کر رہی ہیں تاکہ متوا برادری کے اندر خوف پیدا کیا جا سکے۔انہوں نے ریاستی چیف الیکشن کمشنر کے دفتر میں متوا سماج کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متوا کمیونٹی کے شہریت سے جڑے بنیادی مسائل کو ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (DM) اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (SP) جیسے مقامی عہدیدار آسانی سے حل کر سکتے ہیں لیکن بی جے پی اور ترنمول آنے والے انتخابات کو دیکھتے ہوئے SIR کو “ہوا” بنا کر سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
ادھیر نے اس صورتحال کا موازنہ CAA کی سیاست سے کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح CAA کے نام پر متوا برادری کو ڈرایا گیا تھا اسی طرح اب SIR کو بھی خوف پھیلانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور دعویٰ کیا کہ الیکشن ختم ہوتے ہی نہ مودی اور نہ دیدی اس معاملے کا کبھی نام لیں گے، ادھیر رنجن نے بی ایل اوز کی حالت پر بھی شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن کے دباؤ میں پھنسے بی ایل او ذہنی طور پر ٹوٹ رہے ہیں۔
ریاست کی بات نہ مانیں تو مصیبت، کمیشن کی ہدایات پر نہ چلیں تو نوکری خطرے میں، اسی دوہرے دباؤ نے کئی بی ایل اوز کو خودکشی جیسے انتہائی قدم پر مجبور کر دیا ہے، ادھر متوا برادری کے ایک حصے نے SIR کے خلاف بڑی احتجاجی ریلی نکالی جس سے صاف ظاہر ہے کہ کمیونٹی کے اندر بے چینی بڑھ رہی ہے اور ادھیر کے بیان نے ریاست میں SIR کو لے کر جاری سیاسی کشمکش کو ایک بار پھر بھڑکا دیا ہے۔



