اڈیشہ میں بنگالی مزدور کی ہلاکت پر ممتا بنرجی برہم
وزیر اعلی نے کیا سخت کارروائی کا اعلان
جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ: اڈیشہ میں کام کے دوران بنگالی بولنے پر ایک مہاجر مزدور کی ہلاکت نے شدید سیاسی اور سماجی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ مرشد آباد کے کپاس علاقے سے تعلق رکھنے والے جیول رانا نامی مزدور کو مبینہ طور پر بنگلہ دیشی کہہ کر بے رحمی سے پیٹا گیا، جس کے نتیجے میں اس کی موت ہو گئی۔ اس واقعے پر وزیر اعلیٰ مغربی بنگال اور ترنمول کانگریس کی سپریمو ممتا بنرجی شدید غصے میں ہیں۔ممتا بنرجی نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ بنگالی بولنا کوئی جرم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں بنگالی بولنے والے مہاجر مزدوروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان پر ظلم و تشدد کیا جا رہا ہے۔ہفتے کے روز اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے لکھا کہ ہم بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں بنگالی بولنے والوں پر ہونے والے وحشیانہ مظالم کی سخت مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال حکومت ایسے تمام مہاجر خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے جو تشدد، دہشت اور جبر کا سامنا کر رہے ہیں، اور متاثرہ خاندانوں کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ جیول رانا کی موت کے معاملے میں مغربی بنگال پولیس نے پہلے ہی سوتی تھانے میں زیرو ایف آئی آر درج کر لی ہے اور اب تک 6 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ریاستی پولیس کی ایک خصوصی ٹیم تحقیقات کے لیے اڈیشہ روانہ ہو رہی ہے۔واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے جیول رانا کے ایک ساتھی نے کہا کہ 24 دسمبر کی رات سنبل پور میں چند افراد آئے اور پہلے آدھار کارڈ دیکھنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد جیول کو بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں بری طرح مارا پیٹا گیا۔ شدید تشدد کے باعث جیول جانبر نہ ہو سکا، جبکہ اس کے دو ساتھی زخمی ہو کراسپتال میں زیر علاج ہیں۔جیسے ہی یہ خبر سامنے آئی، پولیس نے فوری کارروائی کی اور ملزمان کو گرفتار کیا۔ ممتا بنرجی نے اس المناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، لیکن جہاں موت واقع ہوتی ہے وہاں ریاستی حکومت متاثرہ خاندان کو مالی معاوضہ فراہم کرنے کے وعدے پر قائم ہے۔یہ واقعہ ایک بار پھر مہاجر مزدوروں کی سلامتی، لسانی شناخت اور بین ریاستی کشیدگی کے سوالات کو مرکز میں لے آیا ہے، جس پر آنے والے دنوں میں سیاسی بحث مزید تیز ہونے کے امکانات ہیں۔



