ممتا بنرجی نے وزیراعظم کو سخت خط لکھا
جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ : بنگال کی سیاست میں گورکھا لینڈ کا مسئلہ ایک بار پھر شدت اختیار کرتا دکھائی دے رہا ہے۔ جیسے ہی ریاست میں انتخابات کا ماحول گرم ہوا، مرکز نے اچانک گورکھا لینڈ کے سوال کو دوبارہ زندہ کر کے پہاڑیوں میں سیاسی ہلچل بڑھا دی ہے۔ اسی تناظر میں مرکزی وزارتِ داخلہ نے ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر پنکج کمار سنگھ کو دارجلنگ اور آس پاس کے پہاڑی علاقوں میں ثالث کے طور پر تعینات کر دیا ہے۔یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو سخت ناگوار گزرا ہے۔ انہوں نے اس تعیناتی کو ریاست کے اختیارات میں براہ راست مداخلت قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو دو مرتبہ خط لکھ کر شدید اعتراض درج کرایا ہے۔وزیراعلیٰ کے مطابق ریاست نے مرکز سے واضح طور پر کہا تھا کہ پہاڑیوں میں امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہے اور کسی “ثالث” کی کوئی ضرورت نہیں، لیکن اس کے باوجود وزارتِ داخلہ نے ریاست کے مؤقف کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے سابق پولیس افسر کو فوری طور پر کام شروع کرنے کا حکم دے دیا۔ممتا بنرجی نے اپنے تازہ خط میں یہ بھی الزام عائد کیا کہ یہ فیصلہ یکطرفہ ہے، وفاقی ڈھانچے کے اصولوں کے خلاف ہے، اور سیاسی فائدے کے لیے پہاڑیوں میں بےچینی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ان کے مطابق انتخابات کے قریب آتے ہی مرکز کی جانب سے گورکھا لینڈ کا معاملہ چھیڑنا کسی سیاسی ایجنڈے سے کم نہیں۔ وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر مرکز واقعی امن چاہتا ہے تو اسے ریاست کے ساتھ مشاورت کر کے قدم اٹھانا چاہیے، یکطرفہ فیصلے نہیں۔ریاستی حکومت کے اعلیٰ حلقوں میں یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ آیا یہ قدم پہاڑیوں میں پرانے زخم ہرا کر وہاں کی سیاست کو گرم کرنے کی حکمتِ عملی ہے، یا واقعی مرکز کا ماننا ہے کہ وہاں ثالثی کی ضرورت ہے۔فی الحال، پہاڑیوں کے سیاسی حلقے اس فیصلے کو ملا جلا ردعمل دے رہے ہیں، جبکہ کولکاتہ میں ترنمول کانگریس اسے مرکز کے انتخابی کھیل کا حصہ قرار دے رہی ہے۔



