Saturday, December 6, 2025
ہومWest Bengalبنگال میں 34 لاکھ آدھار نمبر غیر فعال!

بنگال میں 34 لاکھ آدھار نمبر غیر فعال!

ووٹروں کے نام مٹانے کی منصوبہ بندی، ہم سڑک سے عدالت تک لڑیں گے:ترنمول

جدید بھارت نیوز سروس
کولکاتہ:مغربی بنگال میں ایک اور سیاسی طوفان کھڑا ہو گیا ہے۔ ریاست میں ایس ائی ار کے دوران UIDAI کی جانب سے الیکشن کمیشن کو دی گئی ایک چونکانے والی اطلاع نے ہلچل مچا دی ہے اطلاع کے مطابق 34 لاکھ آدھار نمبرز کو غیر فعال کر دیا گیا ہے، جن میں بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بتائی جا رہی ہے جنہیں “وفات یافتہ” قرار دیا گیا ہے۔یہ معلومات ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر منوج اگروال کے ساتھ UIDAI کی میٹنگ کے دوران سامنے آئیں۔ تاہم، ترنمول کانگریس نے اس پورے معاملے کو “مشکوک” اور “سیاسی طور پر منصوبہ بند سازش” قرار دیتے ہوئے سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ترنمول نے کہا:”اگر UIDAI کے پاس ریکارڈ نہیں، تو 34 لاکھ کا ڈیٹا کہاں سے آیا؟UIDAIنے پارلیمنٹ میں خود کہا ہے کہ وہ ریاست وار، سال وار یا وجہ کے لحاظ سے آدھار ڈی ایکٹیویشن کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھتا۔پھر مغربی بنگال کے 34 لاکھ آدھار نمبر ’غیر فعال‘ بتانے والا یہ ڈیٹا کہاں سے آیا؟ کس قانونی بنیاد پر اسے الیکشن کمیشن کے حوالے کیا گیا؟”پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ اگر اس “غیر تصدیق شدہ ڈیٹا” کی بنیاد پر ووٹر لسٹ میں نام حذف کیے گئے، تو یہ جمہوری حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہوگی۔ترنمول کانگریس نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایک بھی درست ووٹر کا نام ووٹر لسٹ سے نکالا گیا، تو وہ سڑک سے سپریم کورٹ تک لڑائی لڑے گی۔پارٹی نے اپنے بیان میں کہا “یہ ایک خطرناک سازش کی بو ہے۔ اگر کسی ووٹر کا نام حذف کیا گیا تو ہم قانونی کارروائی کے ساتھ عوامی تحریک چلائیں گے۔یہ صرف ایک انتظامی غلطی نہیں، بلکہ ایک منظم سیاسی منصوبہ ہے۔ جنہوں نے سازش کی ہے، انہیں بیلٹ باکس میں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ترنمول نے بہار کے حالیہ واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں الیکشن کمیشن نے ہزاروں زندہ افراد کو ’مردہ‘ قرار دے کر ووٹر لسٹ سے نکال دیا تھا۔پارٹی کا کہنا ہے اگر بہار میں ایسا ہو سکتا ہے، تو بنگال میں کیوں نہیں؟یہی وجہ ہے کہ ہم SIR کے عمل پر مسلسل سوال اٹھا رہے ہیں۔ یہ کوئی شفاف نظام نہیں ہے ،بلکہ ایک خطرناک سیاسی آلہ بن سکتا ہے جس سے لاکھوں ووٹروں کے نام مٹائے جا سکتے ہیں۔ریاست بھر میں اس وقت SIR کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ بی ایل اوز گھر گھر جا کر فارم بھر رہے ہیں، لیکن ترنمول نے پہلے ہی اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ “یہ عمل الیکشن سے پہلے ووٹروں کو گھٹانے کی کوشش ہے”۔پارٹی نے دہلی جا کر الیکشن کمیشن کے دفتر کے گھیراؤ کی بھی دھمکی دی ہے اگر کسی اہل ووٹر کا نام فہرست سے ہٹایا گیا۔الیکشن تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر UIDAI واقعی ایسے اعداد و شمار الیکشن کمیشن کو فراہم کر رہا ہے، تو اس کی قانونی حیثیت پر کئی سوال اٹھ سکتے ہیں۔الیکشن ایکٹ میں آدھار نمبر کے “غیر فعال” ہونے کی بنیاد پر ووٹ کے حق سے محرومی کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔یعنی، کسی شہری کا آدھار بند ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ووٹر لسٹ سے خارج کیا جا سکتا ہے۔یہ معاملہ اب تیزی سے سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے۔جہاں بی جے پی خاموش ہے، وہیں ترنمول اسے “منصوبہ بند ووٹ ڈیلیشن مہم” قرار دے رہی ہے۔انتخابات سے چند ماہ قبل یہ تنازعہ بنگال کی سیاست کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات