Saturday, December 20, 2025
ہومWest Bengal1,600اضافی آسامیاں منسوخ

1,600اضافی آسامیاں منسوخ

ملازمت کے متلاشیوں کا سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف عدالت میں چیلنج

کولکاتہ: اپر پرائمری میں جسمانی تعلیم اور پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبوں میں ریاستی حکومت کی طرف سے 1,600 اضافی آسامیاں پیدا کرنے کے فیصلے کے بعد اب یہ آسامیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، جس پر ملازمت کے متلاشیوں نے سنگل بنچ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ اس کیس کی سماعت آئندہ ہفتے متوقع ہے۔اس ماہ کے آغاز میں جسٹس بسواجیت باسو کی بنچ نے 2022 میں پیدا کی گئی 1,600 اضافی آسامیاں منسوخ کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس باسو نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے پیدا کی گئی یہ اضافی آسامیاں غیر ضروری تھیں اور ان پر کوئی تقرری نہیں کی جا سکتی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ان عہدوں پر تقرریوں کے حوالے سے جو بھی عمل شروع کیا گیا تھا، وہ غیر قانونی تھا اور اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہو گا۔ریاستی حکومت نے اپر پرائمری کے لیے جسمانی تعلیم اور پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبوں میں 1,600 اضافی آسامیاں پیدا کی تھیں۔ ان میں سے 750 آسامیاں ووکیشنل ایجوکیشن کے لیے اور 850 آسامیاں فزیکل ایجوکیشن کے لیے مخصوص کی گئی تھیں۔ اس فیصلے کے تحت ریاستی حکومت نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس میں ان اضافی آسامیوں کی تخلیق کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن اس فیصلے پر ملازمت کے متلاشیوں نے بدعنوانی کے الزامات کے تحت عدالت سے رجوع کیا تھا۔عدالت میں اس معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس بسواجیت باسو کی بنچ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ اضافی آسامیاں پیدا کرنے کے فیصلے میں کچھ قانونی پیچیدگیاں ہیں، جس کی وجہ سے ان آسامیاں منسوخ کر دی گئیں۔ عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس فیصلے کے بعد ان عہدوں پر کوئی تقرری نہیں کی جائے گی۔ جسٹس باسو کے فیصلے کے بعد کئی ملازمت کے متلاشیوں نے اس حکم کو چیلنج کیا اور ڈویژن بنچ سے درخواست کی کہ سنگل بنچ کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔اس سلسلے میں ایک درخواست جسٹس تپوبرتا چکرورتی کی ڈویژن بنچ میں دائر کی گئی ہے۔ عدالت کے ذرائع کے مطابق اس کیس کی سماعت آئندہ ہفتے ہو سکتی ہے۔ ملازمت کے متلاشیوں کا کہنا ہے کہ سنگل بنچ کا فیصلہ ان کے حق میں نہیں تھا اور وہ اس فیصلے کے خلاف عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں۔اس وقت ریاستی حکومت کی جانب سے اضافی آسامیاں پیدا کرنے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے والے افراد کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ ان ملازمت کے متلاشیوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے جس طریقے سے یہ اضافی آسامیاں پیدا کیں، اس میں قانونی اور انتظامی کمیوں کے باعث یہ فیصلہ غیر ضروری تھا۔ اس فیصلے کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر یہ آسامیاں منسوخ ہو جاتی ہیں تو ہزاروں افراد کے مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈویژن بنچ اس کیس پر کیا فیصلہ صادر کرتی ہے۔ عدالت میں آئندہ سماعت کے دوران اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ آیا سنگل بنچ کا فیصلہ برقرار رہتا ہے یا اس میں کوئی تبدیلی کی جاتی ہے۔ اس تمام صورتحال میں ملازمت کے متلاشیوں کی نظریں عدالت کے فیصلے پر جمی ہوئی ہیں، کیونکہ یہ فیصلہ نہ صرف ان کے مستقبل کے حوالے سے اہم ہے بلکہ ریاستی حکومت کے فیصلوں کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھاتا ہے۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات