توقع ہے کہ شامی حکومت تعلقات کی بہتری کے موقع سے فائدہ اٹھائے گی:انقرہ
انقرہ 13 نومبر (ایجنسی) شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے ترکیہ کے ساتھ کسی بھی معاہدے سے قبل شمالی شام سے ترک افواج کے انخلاء کے لیے اہم ترین شرط رکھنے کے بعد انقرہ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ترک وزیر دفاع یشار گولر نے کہا ہے کہ ان کے ملک کی افواج شام سے ایک شرط کے علاوہ انخلاء نہیں کریں گی۔انہوں نے ایک مقامی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مزید کہا کہ ان کا ملک بارہا یہ واضح کر چکا ہے کہ وہ دستبردار ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔ تاہم اس معاملے کے لیے ایک شرط ہے۔ وہ یہ ہے کہ ترکیہ شامی اپوزیشن کی افواج کی ملک کے شمال میں شامی فوج اور شام کے مستقبل کا حصہ بنانے کی اجازت دی جائے۔ان کا خیال تھا کہ یہ شرط بشارالاسد کے لیے ان کے نقطہ نظرسے مثبت ہے، خاص طور پر چونکہ شامی فوج کا شمالی علاقوں پر کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ اگر ترکیہ کی شرط پر عمل کیا گیا تو یہ شامی ان کے ملک کا حصہ ہی رہیں گے۔ جہاں تک بشارالاسد اور ایردوآن کے درمیان ملاقات اور اسد سے ملاقات کے لیے ترک صدر کی بار بار دعوت کا تعلق ہے گولر نےکہاکہ بشارالاسد کو اپنے ٹوٹے پھوٹے ملک کو بچانے کے لیے موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے”۔انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ کی پیشکش مشرق وسطیٰ میں امن کی طرف بڑھنے کا ایک موقع ہے۔ اس وقت مشرق وسطیٰ تنازعات کا گڑھ بن چکا ہے۔ انہیں یقین ہے بشارالاسد اس موقعے سے خوب فائدہ اٹھائیں گے”۔