سپریم کورٹ نے نئے الیکشن کمشنرز کی تقرری پر روک سے کیا انکار، لیکن نئے قانون کے جواز پر ہوگا غور!
سپریم کورٹ نے آج دو نئے الیکشن کمشنرز کی تقرری پر روک لگانے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا۔ یعنی عدالت عظمیٰ نے نئے الیکشن کمشنرز کی تقرری پر فوری روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی آئینی بنچ نے سنایا ہے۔ حالانکہ بنچ نے یہ بھی کہا کہ وہ چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس و دفتری شرائط) ایکٹ 2023 کے جواز کو چیلنج دینے والی اہم عرضیوں پر غور کرے گی۔
نئے الیکشن کمشنرز کی تقرری پر روک لگانے سے متعلق داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ (عرضی) تقرری پانے والے الیکشن کمشنرز کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھا رہا ہے، بلکہ اس عمل پر سوال اٹھا رہا ہے جس کے تحت یہ تقرری ہوئی ہے۔ بعد ازاں نئے قانون کو چیلنج دینے والی عرضیوں پر بنچ نے کہا کہ اس وقت ہم قانون پر روک نہیں لگا سکتے ہیں۔ اس سے بدانتظامی اور غیر یقینی والی حالت پیدا ہوگی۔ ہم عبوری حکم کے ذریعہ اس پر روک نہیں لگا سکتے۔ نئے الیکشن کمشنرز پر کوئی الزام بھی نہیں ہے۔
آج ہوئی سماعت کے دوران بنچ نے دو نئے الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لیے اختیار کیے گئے طریقہ کار پر مرکزی حکومت سے سوال کیا۔ عدالت نے سلیکشن کمیٹی کو مزید وقت دیے جانے کی بات کہی۔ اس پر بنچ نے کہا کہ الیکشن کمشنرز کی تقرری کے لیے بنی کمیٹی کو مناسب وقت دیا جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس کی آئینی بنچ کے 2023 کے فیصلے میں کہیں بھی یہ نہیں کہا گیا کہ الیکشن کمشنرز کی تقرری والی سلیکشن کمیٹی میں عدلہی سے ایک رکن ہونا چاہیے۔