National

سپریم کورٹ نے سی اے جی کی تقرری سے متعلق عمل کو چیلنج دینے والی عرضی منظور کی، مرکز کو نوٹس جاری

175views

سپریم کورٹ نے جمعرات کو سی اے جی (کمپٹرولر اور آڈیٹر جنرل) کی تقرری کے عمل کو چیلنج پیش کرنے والی ایک مفاد عامہ عرضی کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے عرضی پر مرکزی وزارت قانون و انصاف اور مرکزی وزارت مالیات کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔

قومی ووٹرس ڈے: ای وی ایم-وی وی پیٹ پر انتخابی کمیشن کے دعوے اور اپوزیشن پارٹیوں کے فکر انگیز سوالات!

مفاد عامہ عرضی میں عدالت عظمیٰ سے آئین کے آرٹیکل 148 میں مذکور سی اے جی کے لیے غیر جانبدار، شفاف اور آزادانہ تقرری عمل یقینی کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وکیل مدت گپتا کے ذریعہ سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ’’آئین ہندوستان کے صدر کو اپنے دستخط اور مہر کے تحت سی اے جی تقرری کرنے کا حکم دیتا ہے۔ حالانکہ انتخابی عمل ظاہر نہیں ہے، لیکن اسے آئینی، غیر منمانے اصولوں پر عمل کرنا ہوگا۔‘‘

’پی ایم مودی نے پہلے دی گئی گارنٹی پوری نہیں کی تو اب کس بات کی گارنٹی دے رہے‘، تلنگانہ میں کھڑگے کا خطاب

اس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ طریقہ کار میں کابینہ سکریٹریٹ وزیر اعظم کے مشورہ کے لیے ’’بغیر قائم پیمانوں کے‘ ناموں کو شارٹ لسٹ کرتا ہے، اس میں سے وزیر اعظم ایک نام صدر جمہوریہ کو بھیجتے ہیں۔ حالانکہ یہ طریقہ کار، جہاں صدر جمہوریہ، وزیر اعظم کے ذریعہ مجوزہ ایک ہی نام کو منظوری دیتے ہیں، سی اے جی کی خود مختاری کے لیے آئین کی منشا کے برعکس ہے۔ سی اے جی کی تقرری کے موجودہ طریقہ کار میں آزادی کی کمی دکھائی دیتی ہے، اس سے ایگزیکٹیو کے مکمل کنٹرول اور وفاداری کے بارے میں فکر بڑھ جاتی ہے۔‘‘

آسام سے بنگال میں داخل ہوئی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ راہل گاندھی نے کہا ’ہم بی جے پی کے خلاف، اپوزیشن کے ساتھ‘

اس کے علاوہ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئین کے بانیوں نے ایگزیکٹیو اور لیجسلیچر دونوں سے سی اے جی کی آزادی کے بالاتر اہمیت کو نشان زد کیا تھا اور ان کا ارادہ سی اے جی کو ایک الرٹ نگراں کی شکل میں قائم کرنا تھا، جو کسی بھی غیر مجاز سرکاری اخراجات کو روک سکے۔ سی اے جی ایک آئینی آڈیٹر جنرل کی شکل میں کام کرتا ہے، سرکاری اخراجات کی دیکھ ریکھ کرتا ہے اور محصول کی وصولی کی نگرانی کرتا ہے۔

Follow us on Google News