جے ایم ایم کے حفیظ الحسن اوربی جے پی کے گنگا نارائن سنگھ کے درمیان مدھوپور میں کڑی ٹکرکا امکان
سارٹھ میں بی جے پی کے رندھیر سنگھ اورجے ایم ایم کے ادے شنکر سنگھ نے پرچہ نامزدگی داخل کیا؛جیت کا دعویٰ بھی
جدید بھارت نیوز سروس
مدھوپور 28 اکتوبر: اسمبلی انتخابات کے لیے نامزدگی دا خل کئے جانےکے چھٹے دن پیر کو مدھو پور اور سارتھ اسمبلی حلقہ میں امیدواروں نے اپنے سینکڑوں کارکنوں کے ساتھ سب ڈویژنل آفس مدھو پور پہنچ کر ایس ڈی او و الیکشن افسرراجیو کمار نے کےسامنےپرچہ نامزدگی داخل کیا۔ مدھوپور اسمبلی حلقہ سے انڈیا اتحاد کے امیدوار حفیظ الحسن نے اپنے تجویز کنندہ کے ساتھ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے امیدوار کے طور پر بہار پورنیا کے رکن پارلیمان پپو یادو کی موجود گی میں اپنا پر چہ دا خل کیا۔ بی جے پی کے امیدوار گنگا نارائن سنگھ نے بھی ریٹرننگ افسر کے پاس اپنے کاغذات نامزدگی داخل کیے۔ ان کے ساتھ گڈا کے ایم پی ڈاکڑ نشی کانت دوبے موجود تھے، جبکہ سارٹھ اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے امیدوار رندھیر سنگھ نے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا، جب کہ جے ایم ایم کے امیدوار ادے شنکر سنگھ عرف چنا سنگھ نے بھی انتخابی افسر کے سامنے اپنا کاغذات نامزدگی داخل کیا۔ اس کے علاوہ مدھوپور اسمبلی سے تین امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیا جس میں راشٹریہ جن کرانتی مورچہ سے عبداللطیف انصاری، آزاد امیدوار کے بطور سہود میاں، نیشنلسٹ پارٹی سے ونود کمار یادو، آزاد امیدوار ونئے کمار داس شامل ہیں۔سارٹھ اسمبلی حلقہ سے سنتوش کمار گپتا اور وکی کمار منڈل نے آزاد امیدوار کے طور پر اپنا پر چہ داخل کیا، اس طرح اب مدھو پور اسمبلی حلقہ میںکل 6 امیدوار ہو گئے ہیں۔پرچہ نامزدگی داخل کرنے سے قبل سارٹھ اسمبلی حلقہ کے 5 امیدوار طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سب ڈویژنل دفتر پہنچے جہاں سب نے اپنے کاغذات نامزدگی پرچہ داخل کئے۔ اس کے بعد بی جے پی کی جانب سے مدھو پور ریلوے فٹبال گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا اور بی جے پی لیڈر چمپائی سورین گڈا کے ایم پی نشی کانت دوبے نے خطاب کیا۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی جانب سے، جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین اور بہار پورنیا کے ایم پی پپو یادو نے مدھو پور پتھرچٹی محلہ کے آم بگان گراؤنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کیا اور عوام سے اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں ووٹ دینے کی اپیل کی۔
مدھو پور سے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے امیدوار حفیظ الحسنن نے نامزدگی کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس بی جے پی نے گروجی کا منہ کالاکرنے کی بات کی اور قبائلی وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کو جیل بھیجنے کا کام کیاوہ کبھی بھی جھارکھنڈ کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ کی ترقی وہی کر سکتے ہیں جو جھارکھنڈ کے لوگوں کے تئیں درد محسوس کرتے ہیں، ہیمنت سورین نے جس طرح خواتین کو عزت دی اور ترقی کی گاڑی آگے بڑھانے کا کام کیا اور ترقی کی رفتار تیز کی یہ ، کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس بار جھارکھنڈ کی خواتین گھر سے باہر آئیںگی اور اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرتے ہو ئےجھارکھنڈ میں مضبوط حکومت چلانے کے لیے ہیمنت سورین کے ہاتھوں کو طاقت دیں گی۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں ایک بار پھر ہیمنت حکومت بنے گی اور حکومت بننے سے کوئی نہیںروک سکتا
ادے شنکر سنگھ نے سار ٹھ ودھان سبھا سے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سارٹھ کے ووٹر، عام لوگ، طلباء، نوجوان، کسان، مزدور اور خاص کر اس بار کی چناؤ پردیش کی مہیلائیں الیکشن لڑ رہے ہیں۔ میں علامتی طور پر ان کا نمائندہ بن کر کھڑا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے لوگوں کی حالت بدلنے کے لیے بہت سی اسکیموں کو نافذ کیا ہے، جس کی ریاست کے عوام نے تعریف کی ہے۔ اس لیے میں اس بار اعتماد کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہم جھارکھنڈ میں ہیمنت سورین کی قیادت میں مکمل اکثریت کے ساتھ ایک مضبوط حکومت بنانے جا رہے ہیں،اس میں کوئی شک نہیں۔
بی جے پی امیدوار رندھیر سنگھ نے کاغذات نامزدگی دا خل کرنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سارٹھ کے لوگ ترقی کے نام پر ووٹ دیتے ہیں جس طرح میں نے اپنے دور میں ترقی کی ہے عوام اسے کبھی نہیں بھول سکتی، یہی وجہ ہے کہ عوام رندھیر سنگھ کو نہیں بلکہ ترقی کے لیے ووٹ دیں گے۔ اور اس بار جھارکھنڈ میں ایک مضبوط ڈبل انجن والی حکومت بھاجپا کی بننے جا رہی ہے۔مدھو پور کے بی جے پی امیدوار گنگا نارائن سنگھ نے صحافیوں کو بتایا کہ مدھو پور کے عوام اس بار تبدیلی چاہتے ہیں اور عوام تبدیلی کے موڈ میں ہیں کیونکہ موجودہ ایم ایل اے وزیر مدھوپور میں صرف ایک لوٹ کی دکان کھول کر لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں اور کئی نمائندے اس کے لیے بحالی کر رکھے ہیں جو صرف وصولی میں مصروف ہیں، اسی لیے اس بار عوام نے فیصلہ کیا ہے کہ مدھو پور کے ایم ایل اے کو ترقی پسند ہونا چاہیے جو یہاں کے نوجوانوں کے مستقبل کے بارے میں سوچے۔ اس بار میں پورے دل سے کہہ رہا ہوں کہ مدھو پور سے بی جے پی کی جیت کو کوئی نہیں روک سکتا اور یہ سیٹ بی جے پی کے پاس جائے گی۔