دہلی ہائی کورٹ نے دہلی فساد معاملے میں ملزم شرجیل امام کو بڑی راحت دیتے ہوئے ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا ہے۔ شرجیل امام پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاقہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں مبینہ طور سے اشتعال انگیز تقریر کرنے سے متعلق ملک سے غداری اور یو اے پی اے (غیر قانونی سرگرمی روک تھام ایکٹ) کا معاملہ درج ہے۔
جسٹس سریش کمار کیت اور جسٹس منوج جین کی بنچ نے شرجیل امام کی ضمانت سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اس بات کو دھیان میں رکھ کر آئینی ضمانت دینے کا فیصلہ کیا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کے لیے نصف سزا پہلے ہی کاٹ چکا ہے۔ حالانکہ شرجیل امام کو جیل سے رِہائی نہیں ملے گی کیونکہ وہ 2020 کے دہلی فسادات سے متعلق بڑی سازش کے معاملے میں بھی ملزم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فروری ماہ میں دہلی کی کڑکڑڈوما کورٹ نے شرجیل امام کو آئینی ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے بعد شرجیل نے ہائی کورٹ میں اس حکم کو چیلنج پیش کیا تھا۔ شرجیل امام پر یو اے پی اے کی دفعہ 13 نافذ کی گئی تھی اور وہ اس معاملے میں 28 جنوری 2020 سے حراست میں ہے۔ اس معاملے میں الزام ثابت ہونے پر 7 سال کی سزا ہے اور نصف سے زیادہ وقت شرجیل امام جیل میں گزار چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے اسے آئینی ضمانت دینے کا فیصلہ سنایا۔