سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک فلسطینی دھڑوں کی جانب سے گذشتہ ہفتے کے روز شروع ہونے والے “طوفان الاقصیٰ” آپریشن میں فلسطینی عوام کے حقوق کے حصول کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
منصفانہ اور جامع امن کا حصول
فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ایک فون پر بات کرتے ہوئے شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ میں فوجی کشیدگی، خطے کی سلامتی اور استحکام پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سعودی عرب فلسطینی قوم کی امنگوں اور مطالبات کے حصول اور ایک منصفانہ اور جامع امن تک پہنچنے کے لیے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
قبل ازیں انہوں نے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے ساتھ غزہ میں کشیدگی کو روکنے کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
سعودی ولی عہد نے مصری صدر سے بات کرتے ہوئے فلسطینی اور اسرائیلی فریقوں کے درمیان جاری کشیدگی میں تازہ ترین پیش رفت اور اس سے شہریوں کی زندگیوں کو لاحق ہونے والے بڑے خطرے اور خطے کے استحکام کے لیے خطرات پر تبادلہ خیال کیا۔
مصری صدارتی ترجمان نے کہا کہ فون کے دوران اس نازک مرحلے پر تحمل سے کام لینے کی ضرورت پر زور دیا۔
ترجمان نے وضاحت کی کہ مصر اور سعودی عرب کے درمیان آنے والے عرصے میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے عربوں کے وژن کی تصدیق کے لیے مشاورت اور ہم آہنگی جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ یہ وژن دو ریاستی حل پر مبنی ایک جامع اور منصفانہ تصفیے کے حصول کے گرد گھومتا ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہے۔
“طوفان الاقصیٰ”
قابل ذکر ہے کہ غزہ میں فلسطینی دھڑوں نے گذشتہ ہفتے کی صبح غزہ کی پٹی کے گرد ونواح میں واقع قصبوں اور رہائشی آبادیوں پر اچانک حملے شروع کر دیے تھے، جس کے نتیجے میں اب تک ایک ہزار سے زائد اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق فلسطینیوں نے آپریشن کو “طوفان الاقصیٰ ” کا نام دیا گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل نے دھڑوں کے حملے کے جواب میں ایک فوجی آپریشن شروع کیا جس میں غزہ اور مغربی کنارے میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے پیر کو اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی میں کشیدگی کے آغاز سے اب تک تقریباً سوا لاکھ افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔