National

راہل کی بھارت جوڑو یاترا اور مودی جادوکے ختم ہونے نے انتخابات میں اہم کردار نبھایا

89views

لوک سبھا انتخابات کے نتائج کا اعلان ہو چکا ہے جس میں انڈیا نامی اتحاد کو عوام میں مقبولیت حاصل ہوئی ہے جبکہ این ڈی اے اتحاد کو اکثریت حاصل ہو گئی ہے اور وہ جلد ہی حکومت قائم کر لیں گے۔ انڈیا نامی اتحاد  کی کارکردگی نے ان انتخابات کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ حزب اختلاف کی  جماعتوں کا اتحاد بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کو 300 کے نشان سے نیچے تک محدود کرنے میں کامیاب رہا۔ ساتھ ہی بی جے پی بھی اکثریت سے نیچے ہے۔ان انتخابی نتائج میں کچھ مدوں نے اہم کردار نبھایا جن میں درج ذیل ہیں۔

انڈیا نامی اتحاد  نے اس لوک سبھا انتخابات  میں ‘مودی جادو’ کے عنصر کو ختم کر دیا ہے۔ پورے انتخابات کے دوران بی جے پی نے فلاحی، قوم پرستی ، ثقافتی شناخت اور مذہبی تفریق  کی بنیاد پر مودی فیکٹر کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ حزب اختلا ف نے جارحانہ اور پولرائزنگ مہم کے باوجود نہ صرف این ڈی اے کو کامیابی کے ساتھ 300 سے کم سیٹوں تک محدود رکھا بلکہ کانگریس نے بھی 2019 کے مقابلے 99 سیٹیں حاصل کرکے اپنی تعداد کو دوگنا کردیا۔ پہلی مرتبہ  مودی کی قیادت والی بی جے پی  272 کا اکثریتی ہندسہ عبور نہیں کر سکی اور 240 پررہ گئی۔

اس الیکشن میں بی جے پی-این ڈی اے کا  400پار کا نعرہ صرف بے اثر نہیں  ہوا بلکہ الٹا پڑ گیا۔ کیونکہ جب اتنا بڑا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ایگزٹ پول سے لے کر سیاسی تجزیہ کاروں تک سبھی نے اس نعرے کو درست قرار دیا ہے، تب بی جے پی کی 240 سیٹوں پر جیت مودی فیکٹر کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔ الٹا اس لئے پڑ ا کیونکہ حزب اختلاف نے اس کو آئین کی تبدیلی سے جوڑ دیا جس میں بی جے پی کے رہنماؤں کا اہم کردار رہا۔

بی جے پی وسندھرا راجے جیسے اپنے علاقائی لیڈروں کو صحیح طریقے سے استعمال کرنے میں ناکام رہی، جو راجستھان میں کانگریس کی واپسی کو روک سکتی تھی۔ کچھ لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو ریاست سے باہر مہم چلانے والے کے طور پر مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کیا گیا۔

اس مرتبہ جہاں راہل گاندھی کی یاتراؤں نے بہت اہم کردار ادا کیا وہیں گاندھی بھائی بہن یعنی راہل-پرینکا  نے بہت اچھی انتخابی مہم چلائی  اور پرینکا کو انتخابی میدان میں نہ اتارنا کانگریس کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا۔ واضح رہے اس سے پہلے امیٹھی اور رائے بریلی سے کون الیکشن لڑے گا اس کو لے کر کافی بحث ہوئی تھی۔ دونوں سیٹوں پر پرینکا گاندھی کا نام مضبوط تھالیکن انہوں نے الیکشن نہیں لڑا۔ راہل گاندھی نے کیرالہ کے وائناڈ اور اتر پردیش کے رائے بریلی دونوں سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ پارٹی نے امیٹھی سے کارکن کے ایل شرما کو میدان میں اتارا تھا۔ اس بار کانگریس کے ووٹ شیئر میں اضافہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ راہل کی حکمت عملی کارگر تھی اور ان کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔

اس مرتبہ پھر الیکشن نے یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ دلت ووٹ اب بھی  دہلی کا خواب توڑ سکتے ہیں۔ سبھی کی نظریں اس سال اکتوبر میں ہونے والے ہریانہ اور مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات پر ہیں، جو بتائے گا کہ دلت ووٹ بینک این ڈی اے سے ہٹ کر انڈیا بلاک میں شامل ہو رہا ہے یا نہیں۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.