
امید ہے شام میں بفر زون پر اسرائیل کا قبضہ عارضی ہو گا: جیک سلیوان
نیو یا رک 13 دسمبر (ایجنسی)وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے جمعرات کو اس امید کا اظہار کیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو غزہ پر ایک معاہدے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا لبنان میں جنگ بندی کے بعد مذاکرات میں حماس کی پوزیشن بدل گئی ہے۔ جیک سلیوان نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ جلد ہو سکتا ہے کیونکہ اسرائیل نے اشارہ دیا ہے کہ وہ تیار ہے۔ حماس کی جانب سے ہم کارروائی دیکھ رہے ہیں۔یروشلم میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کے بعد سلیوان نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا لیکن مجھے یقین ہے کہ اگر دونوں طرف سیاسی مرضی ہو تو ایسا ہو سکتا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کے قتل سے جنگ بندی مذاکرات کو درست راستے پر ڈالنے میں مدد ملی۔ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ابھی میز پر ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ حاصل ہو جائے گا اور نیتن یاہو اس کے لیے تیار ہیں۔
شام کی صورت حال
شام کی صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوءے سلیوان نے توقع ظاہر کی کہ شام میں بفر زون پر اسرائیل کا قبضہ عارضی ہو گا۔ انہوں نے کہا شام کی صورت حال بہت سے خطرات کا باعث ہے، ان خطرات میں ملک کی تقسیم کا امکان بھی شامل ہے۔ جیک سلیوان نے شام میں اسد حکومت کے خاتمے کے موقع سے فائدہ اٹھانے اور ایران پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیا۔دریں اثنا شام میں نئے حکام نے جمعرات کو بشار الاسد کے خاتمے کے چار دن بعد ایک “قانون کی ریاست” قائم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ دوسری طرف جی سیون نے ملک میں جامع اور غیر فرقہ وارانہ حکومت کی حمایت کے لیے اپنی تیاری کا اظہار کیا ہے۔شام کی عبوری حکومت میں سیاسی امور کے محکمے کے ترجمان عبیدہ ارناؤوط نے جمعرات کو اعلان کیا کہ بشار الاسد خاندان کی نصف صدی سے زیادہ کی حکمرانی کے بعد شام میں نئے حکام “قانون کی ریاست” قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے انکشاف کیا کہ عبوری دور کے دوران آئین اور پارلیمنٹ کو منجمد کر دیا جائے گا جس میں تین ماہ تک توسیع ہو گی۔ آئین پر غور کرنے اور ترامیم کرنے کے لیے ایک قانونی اور انسانی حقوق کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ انہوں نے اداروں، دستاویزات اور شواہد کی حفاظت سے متعلق ترجیحات کی طرف بھی اشارہ کیا۔ شام پر 50 سال سے زیادہ عرصے تک حکومت کرنے والی بعث پارٹی نے بدھ گیارہ دسمبر کو کو اپنی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔11 روزہ حملے کے اختتام پر “ھیئہ تحریر الشام” کی قیادت میں مسلح دھڑوں کے اتحاد نے اتوار 8 دسمبر کو صدر بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا ۔ بشار الاسد روس فرار ہو گئے ہیں۔ اگرچہ بہت سے ممالک اور تنظیمیں شام میں اقلیتوں کے ساتھ نئی اتھارٹی کے برتاؤ کے بارے میں فکر مند ہیں تاہم نئی حکومت انہیں اقلیتوں سے مساوی سلوک کی یقین دلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ واضح رہے 2016 میں ھیئہ تحریر الشام نے القاعدہ سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا لیکن یہ اب بھی بہت سے مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ کے ہاں دہشت گردی کی فہرستوں میں شامل ہے۔
