Monday, December 29, 2025
ہومNationalسپریم کورٹ نے اراولی پر اپنے ہی حکم کے نفاذ پر پابندی...

سپریم کورٹ نے اراولی پر اپنے ہی حکم کے نفاذ پر پابندی عائد کی

مرکزی حکومت، راجستھان، گجرات، دہلی اور ہریانہ کی حکومتوں کو نوٹس جاری کیے

کانگریس نے اراولی پر سپریم کورٹ کی ہدایات کا خیرمقدم کیا، وزیر کے استعفیٰ کا مطالبہ

نئی دہلی، 29 دسمبر (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کے روز اراولی پہاڑیوں کی ترمیم شدہ ’تعریف‘ سے متعلق اپنے سابقہ احکامات اور ایک ماہر کمیٹی کی رپورٹ کے نفاذ پر پابندی لگا دی۔عدالت نے اراولی کے حوالے سے اٹھنے والی تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ترمیم کو غلط سمجھا جا رہا ہے کہ اس سے ماحولیاتی لحاظ سے حساس علاقوں میں غیر قانونی کان کنی کی اجازت مل سکتی ہے۔ ہندوستان کے چیف جسٹس سوریہ کانت، جسٹس جے کے ماہیشوری اور اے جی مسیح کی ایک عارضی بنچ نے کہا کہ ترمیم شدہ تعریف کو نافذ کرنے سے پہلے مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔ بنچ نے تبصرہ کیا کہ ہمیں یہ ضروری لگتا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات اور اس عدالت کے احکامات کو مؤخر رکھا جائے۔عدالت نے اراولی کی اپ ڈیٹ شدہ تعریف کے حوالے سے ’تفتیش یا نظرثانی‘ کی ضرورت والے امور کا مطالعہ کرنے کے لیے ایک نئی ماہر کمیٹی تشکیل دینے کا بھی حکم دیا۔ بنچ نے مرکزی حکومت، راجستھان، گجرات، دہلی اور ہریانہ کی حکومتوں کو بھی نوٹس جاری کیے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سماعت 21 جنوری کو مقرر کی ہے۔ترمیم شدہ تعریف کے تحت مرکزی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن پر کارکنوں اور سائنسدانوں کی جانب سے مخالفت اور تشویش ظاہر کیے جانے کے بعد عدالت نے خود نوٹس لیتے ہوئے یہ کارروائی شروع کی تھی۔ پچھلے مہینے سپریم کورٹ نے اراولی کی ترمیم شدہ تعریف کو قبول کر لیا تھا اور مرکزی حکومت کو علاقے میں کسی بھی نئی کان کنی کی سرگرمی کی اجازت دینے سے پہلے مستقل کان کنی کے لیے ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کا حکم دیا تھا۔مرکزی حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل تُشار مہتہ نے عدالت کو مطلع کیا کہ مستقل کان کنی کا منصوبہ پہلے ہی منظور کر لیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے تاہم یہ بات زور دے کر کہی کہ کمیٹی کی رپورٹ اور عدالت کی پچھلے ریمارکس کو غلط سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ وضاحتوں کی ضرورت ہے اور نفاذ سے پہلے ایک غیر جانبدار، منصفانہ اور آزاد ماہرین کی رائے پر غور کیا جانا چاہیے۔
کانگریس نے اراولی رینج کی تعریف کو تبدیل کرنے کی مرکزی حکومت کی کوششوں پر سپریم کورٹ کے رہنما خطوط کا خیرمقدم کیا ہے۔ پارٹی نے کہا کہ عدالت نے مرکزی وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو کی طرف سے اس تبدیلی کو جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیے گئے دلائل کو مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے، اس لیے انہیں فوری طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا چاہیے۔کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے پیر کو سوشل میڈیا ایکس پر کہا کہ پارٹی اراولی رینج کی تعریف کو تبدیل کرنے کی مودی حکومت کی کوششوں پر سپریم کورٹ کی ہدایات کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب اس معاملے کا مزید تفصیل سے مطالعہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا، “یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ اس نئی تعریف کی خود فاریسٹ سروے آف انڈیا، سپریم کورٹ کی اعلیٰ اختیاراتی مرکزی کمیٹی اور عدالت کے امیکس کیوری نے مخالفت کی تھی۔ فی الحال اس سے کچھ عارضی راحت ضرور ملی ہے، لیکن اراولی رینج کو کان کنی، ریئل اسٹیٹ اور دیگر سرگرمیوں کے لیے کھولنے کی مودی حکومت کی سازشوں کے خلاف جدوجہد کو مسلسل اور مضبوطی سے جاری رکھنا ہوگا۔ آج سپریم کورٹ کی ہدایت سے امید کی ایک کرن نظر آئی ہے۔”مسٹر رمیش نے کہا کہ اس فیصلے کی روشنی میں ملک کے وزیر برائے ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ یہ ان تمام دلائل کی تردید کرتا ہے جو وہ تعریف کو تبدیل کرنے کے حق میں دے رہے تھے۔عدالت نے اراولی کیس میں اپنے 20 نومبر کے فیصلے پر روک لگاتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ کیس کی اگلی سماعت 21 جنوری کو ہوگی۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات