ناتھو لاکے راستے چین کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کیے جانے کا مطالبہ
نئی دہلی، 10 دسمبر (یو این آئی ) مارکسی کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی ایم) کے رکنِ راجیہ سبھا اے اے رحیم نے بدھ کے روز ایوانِ بالا میں ہوائی مسافروں کو درپیش مشکلات اور ایئرلائنز کی جانب سے من مانی کرایہ وصولی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے حکومت سے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔اے اے رحیم نے اجازت کے تحت یہ معاملہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس صورتحال کے لیے صرف انڈیگو ایئر لائن ہی ذمہ دار نہیں، بلکہ شہری ہوا بازی وزارت کی پالیسیاں بھی اس کی برابر کی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایئرلائنز مسافروں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بے تحاشا کرایہ وصول کر رہی ہیں اور حکومت کا ان پر کوئی مؤثر کنٹرول نظر نہیں آتا۔انہوں نے بتایا کہ آج جب انہوں نے بذات خود ترواننت پورم کے لیے ٹکٹ بک کرنے کی کوشش کی تو کرایہ 66 ہزار روپے دکھایا گیا، جو کسی بھی لحاظ سے قابلِ جواز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے حکومت سے فوری اصلاحی اقدامات کا مطالبہ کیا۔بی جے پی کے اجیت مادھو راؤ گوپچھڑے نے مہاراشٹر کے ناندیڑ میں انسانی عوامل سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال اور اس کے باعث کسانوں کی مشکلات کا مسئلہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے شری رام ساگر پروجیکٹ سے آنے والے بیک واٹر کی وجہ سے مقامی آبادی اور کھیتی کی زمینیں زیرِ آب آ جاتی ہیں۔ انہوں نے مرکز سے مداخلت کرتے ہوئے کسانوں کو مالی امداد فراہم کرنے کی اپیل کی۔بی جے پی کے دورجی تسھرنگ لوپچا نے ناتھو لا کے راستے چین کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان اس سلسلے میں اتفاق تو ہو چکا ہے مگر آغاز کی تاریخ واضح نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس راہداری سے مقامی لوگوں کو روزگار ملے گا اور ان کی مالی حالت بہتر ہوگی۔اسی دوران بی جے پی کے ہرش وردھن شرنگلہ نے دارجلنگ چائے باغان کے مزدوروں کے مسائل اجاگر کیے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تقریباً 10 لاکھ مزدور چائے کی صنعت سے وابستہ ہیں، مگر پڑوسی ممالک سے کم معیار کی چائے کے بڑھتے ہوئے درآمدات سے دارجلنگ چائے کی صنعت شدید متاثر ہو رہی ہے، جس کے اثرات مزدوروں پر بھی پڑ رہے ہیں۔ترنمول کانگریس کے ندیم الحق نے حقِ اطلاعات (آر ٹی آئی ) کو کمزور کیے جانے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک میں چیف انفارمیشن کمشنر کا عہدہ کافی مدت سے خالی ہے، لیکن حکومت اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھا رہی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت جوابدہی سے بچ رہی ہے اور شفافیت کمزور ہو رہی ہے۔بی جے پی کے سُبھاش برالا نے آلودہ پانی کے مسئلے پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ نالوں اور صنعتوں کا غیر ٹریٹمنٹ پانی دریاؤں میں بہایا جا رہا ہے، جس سے انسان اور جانوروں کے استعمال کے قابل پانی کے آلودہ ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے دستیاب پانی کے آلودہ ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جانے کی ضرورت ہے۔بی جے پی کے لکشمی کانت واجپئی نے اتر پردیش کے میرٹھ، آگرہ، لکھنؤ اور باغپت میں ہائی کورٹ بنچ کے قیام کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ باغپت میں بنچ قائم کرنے کی مانگ گزشتہ 50 برس سے جاری ہے لیکن اسے آج تک منظوری نہیں ملی۔بی جے پی کے امر پال موریہ نے اتر پردیش کے پرتاپ گڑھ میں قومی زرعی یونیورسٹی قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کے مطابق اس سے نہ صرف کسانوں کی پیداوار بڑھے گی بلکہ مقامی معیشت پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔آر جے ڈی کے منوج جھا نے ہنرمند مزدوروں( اسکیل ورکرز) کے لیے یکساں کم از کم اجرت مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یکساں مہارت رکھنے والے کارکنوں کو مختلف علاقوں میں مختلف تنخواہیں ملتی ہیں، اس لیے پورے ملک میں ایک جیسی کم از کم اجرت لازمی کی جانی چاہیے۔عام آدمی پارٹی کی سواتی مالیوال نے کہا کہ پنجاب پر چار لاکھ کروڑ روپے کا قرض ہے اور ریاست میں دریاؤں سے غیرقانونی طریقے سے ریت نکال کر اسمگلنگ کی جا رہی ہے، جس سے مالی بحران مزید بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہونے والی یہ غیرقانونی کانکنی سیلاب جیسی آفات کو جنم دے رہی ہے۔



