اپوزیشن کا ہنگامہ؛ بل کی نقل پھاڑدی ، امت شاہ کی جانب پھینکے کاغذ
نئی دہلی، 20 اگست (ایجنسی): لوک سبھا میں آج مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے تین اہم بل پیش کیے، جن میں گورنمنٹ آف یونین ٹیریٹریز (ترمیمی) بل 2025، 130 ویں آئینی ترمیمی بل 2025 اور جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) بل 2025 شامل ہیں۔ بل میں یہ شق تجویز کی گئی ہے کہ اگر کسی وزیر، وزیراعلیٰ، مرکزی وزیر یا وزیراعظم پر سنگین جرم کے الزامات کے تحت مسلسل 30 دن تک جیل میں رہنے کی نوبت آتی ہے تو ایسے فرد کو ان کے عہدے سے معطل کر دیا جائے گا۔
بلوں کی پیشی پر ایوان میں شدید ہنگامہ
بلوں کی پیشی کے دوران ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی۔ اپوزیشن ارکان نے زوردار احتجاج کیا، کچھ ارکان ویل میں آ گئے اور نعرے بازی کی، جبکہ چند ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر کاغذ کے ٹکڑے امت شاہ کی جانب پھینکے۔
بلوں کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز
امت شاہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ بل پارلیمانی مشترکہ کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجے جائیں تاکہ ان پر تفصیل سے غور کیا جا سکے۔ تاہم، اس کے باوجود اپوزیشن کی جانب سے بلوں کی سخت مخالفت کی گئی۔
امت شاہ کا جواب اور اخلاقی اصولوں کا حوالہ
امت شاہ نے کے سی وینوگوپال کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب وہ خود ایک جھوٹے مقدمے میں جیل گئے تھے تو انہوں نے اخلاقی اصولوں کے تحت عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک عدالت کسی کو بے گناہ ثابت نہ کرے، تب تک کسی کو آئینی عہدے پر فائز نہیں رہنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اتنی بے شرم نہیں ہے کہ الزام کے باوجود عہدے پر قائم رہے۔
اپوزیشن پر تنقید اور اخلاقیات کی بحث
امت شاہ نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیں اخلاقیات کا درس نہ دیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت ملک میں اخلاقی اقدار کو مضبوط دیکھنا چاہتی ہے اور اسی مقصد کے تحت بلوں کو جے پی سی کے سپرد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایوان کی کارروائی متاثر
ایوان میں جاری شور و ہنگامے کے باعث کارروائی متاثر ہوئی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ان بلوں میں 30 دن کی گرفتاری کی صورت میں عہدے سے معطلی کی شق شامل کیے جانے سے آئینی اور سیاسی سطح پر بحث شدت اختیار کر سکتی ہے۔ ان بلوں کو ملک کے آئینی ڈھانچے اور وفاقی نظام پر اثر انداز ہونے والے اہم قوانین کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اپوزیشن کی مخالفت اور آئندہ کا لائحہ عمل
بلوں کی ایوان میں پیشی کے بعد انہیں اب جے پی سی کے زیر غور بھیجا جائے گا تاکہ ان پر مزید ترمیمات یا سفارشات کی جا سکیں۔ اپوزیشن ارکان نے ان بلوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام جمہوری اور آئینی اصولوں کے خلاف ہے۔



