سری نگر،21دسمبر(یو این آئی) طویل خشک سالی اور غیر معمولی حد تک خشک موسم کے بعد وادیٔ کشمیر میں چلۂ کلان کی آمد کے ساتھ ہی قدرت نے ایک بار پھر اپنا کرشمہ دکھایا ہے۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے وادی کے مختلف حصوں میں بارش جبکہ بالائی اور پہاڑی علاقوں میں برفباری کا سلسلہ شروع ہوا، جس سے نہ صرف موسم میں نمایاں تبدیلی آئی بلکہ سیاحتی سرگرمیوں میں بھی نئی جان پڑ گئی۔ گلمرگ، سونہ مرگ، زوجیلا، بالہ تل، سمتھن پاس اور دیگر بالائی علاقوں میں درمیانے درجے کی برفباری ریکارڈ کی گئی، جب کہ میدانی علاقوں میں ٹھنڈی ہواؤں کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش ہوتی رہی۔محکمۂ موسمیات کے مطابق، وادی میں گزشتہ کئی ہفتوں سے خشک موسم کا راج تھا جس کے باعث سردی اپنی شدت کے باوجود برفباری سے محروم رہی۔ تاہم چلۂ کلان کے آغاز کے ساتھ ہی موسم نے پلٹا کھایا اور مغربی ہواؤں کے فعال ہونے سے بارش اور برفباری کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ محکمہ کے ایک عہدیدار کے مطابق، یہ برفباری نہ صرف موسم کے اعتبار سے معمول کا حصہ ہے بلکہ زرعی، ماحولیاتی اور آبی وسائل کے لیے بھی بے حد اہم ہے۔گلمرگ، جو وادی کشمیر کا معروف سیاحتی مقام اور سرمائی کھیلوں کا مرکز سمجھا جاتا ہے، تازہ برفباری کے بعد سفید چادر میں لپٹ گیا۔ اسکی ریزورٹ، چیئر لفٹ اور گونڈولا کے اطراف موجود ڈھلوانوں پر برف کی موٹی تہہ جم گئی، جس سے منظر کسی خواب ناک تصویر کا روپ دھار گیا۔ یہاں موجود سیاحوں نے برفباری کا بھرپور لطف اٹھایا، تصاویر بنائیں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔دہلی سے آئے ایک سیاح راہل ورما نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ہم کئی دنوں سے گلمرگ میں تھے اور برفباری کا انتظار کر رہے تھے۔ آج صبح جب کھڑکی سے باہر دیکھا تو ہر طرف برف ہی برف تھی۔ یہ ہمارے لیے ناقابلِ فراموش لمحہ ہے۔‘اسی طرح ممبئی سے آئی سیاح انوشکا شرما نے کہا، ’ہم نے پہلی بار قدرتی برفباری دیکھی ہے۔ بچوں کے ساتھ برف میں کھیلنا، سنو بال فائیٹ کرنا اور اس خوبصورت منظر کو دیکھنا ایک یادگار تجربہ ہے۔ کشمیر واقعی جنت ہے۔‘سونہ مرگ میں بھی درمیانے درجے کی برفباری ہوئی، جس کے باعث وہاں کی پہاڑیاں، درخت اور سڑکیں سفید ہو گئیں۔ مقامی دکانداروں اور گھوڑا بانوں کے مطابق، برفباری سیاحت کے لیے نیک شگون ہے کیونکہ اس سے سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوتا ہے۔ سونہ مرگ کے ایک مقامی دکاندار غلام نبی نے بتایا، پچھلے کچھ عرصے سے خشک موسم کی وجہ سے سیاح کم آ رہے تھے۔ اب برفباری کے بعد ہمیں امید ہے کہ کاروبار میں بہتری آئے گی۔پہلگام اور اس کے نواحی علاقوں میں بھی برفباری اور بارش سے موسم مزید سرد ہو گیا۔ دریائے لِدر کے کنارے واقع یہ سیاحتی مقام برف سے ڈھکنے کے بعد مزید دلکش نظر آنے لگا۔ مقامی ہوٹل مالکان کے مطابق، برفباری کے بعد کمروں کی بکنگ میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔صرف سیاحت ہی نہیں بلکہ مقامی کسانوں اور باغبانوں نے بھی اس برفباری کو راحت کا سانس قرار دیا ہے۔ ایک سیب کے باغ کے مالک عبدالرشید نے بتایا، ’خشک موسم کی وجہ سے ہمیں خدشہ تھا کہ آنے والے موسم میں پانی کی کمی ہو جائے گی۔ یہ برفباری ہمارے باغات، چشموں اور ندی نالوں کے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوگی۔‘
سری نگر اور دیگر میدانی علاقوں میں بارش کے باعث درجۂ حرارت میں مزید کمی آئی ہے۔ سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی لوگوں نے گرم کپڑوں اور روایتی کانگڑیوں کا سہارا لینا شروع کر دیا ہے۔ بازاروں میں بھی گرم ملبوسات اور خشک میوہ جات کی خریداری میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔محکمۂ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران وادی کے بالائی علاقوں میں مزید برفباری اور میدانی علاقوں میں بارش کا امکان ہے۔ تاہم، انتظامیہ نے شہریوں اور سیاحوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت دی ہے، خاص طور پر پہاڑی راستوں پر سفر کرنے والوں کو۔ضلع انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے کہا، ’ہم نے برف ہٹانے والی مشینری کو الرٹ رکھا ہے تاکہ اہم شاہراہیں، خاص طور پر سری نگر-جموں قومی شاہراہ اور دیگر حساس راستے کھلے رہیں۔ سیاحوں سے گزارش ہے کہ سفر سے پہلے موسم اور سڑکوں کی صورتحال معلوم کریں۔‘مجموعی طور پر، طویل خشک سالی کے بعد برفباری اور بارشوں نے وادی کشمیر میں نہ صرف موسم کو دلکش بنا دیا ہے بلکہ لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹ بھی بکھیر دی ہے۔ چاہے وہ مقامی باشندے ہوں جو اس برفباری کو قدرتی نعمت سمجھتے ہیں، یا دور دراز سے آئے سیاح جو اس حسن سے محظوظ ہو رہے ہیں—سب اس بات پر متفق ہیں کہ چلۂ کلان کی یہ برفباری وادی کے لیے خوشخبری بن کر آئی ہے۔



