ممبئی، یکم ستمبر (یو این آئی)مراٹھا ریزرویشن کے مطالبات کو لے کر ممبئی میں بڑی تعداد میں مظاہرین نے جمع ہو کر وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور منترالیہ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ حکومت مسلسل دو روز سے انہیں پینے کا پانی فراہم نہیں کر رہی۔ اپنی برہمی کے اظہار کے طور پر انہوں نے بھکری اور چٹنی کھا کر علامتی احتجاج درج کرایا۔احتجاجی تحریک آج ایک نئے اور زیادہ شدت اختیار کرنے والے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے۔ مراٹھا کوٹہ تحریک کے لیڈر منوج جارنگے پاٹل نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب پانی پیئے بغیر سخت انشن شروع کریں گے۔ ان کے اعلان کے بعد مظاہرین مزید جارحانہ رخ اختیار کرتے ہوئے احتجاج کو تیز کر رہے ہیں۔منوج جارنگے پاٹل نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر حکومت ان پر گولیاں برسائے تب بھی وہ اپنی جگہ سے ہٹنے والے نہیں ، جب تک کہ مراٹھا سماج کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ نہیں کیا جاتا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ریاستی حکومت فوراً یہ حکم جاری کرے کہ مراٹھا برادری کو کنبی طبقہ کی ذیلی ذات تسلیم کرتے ہوئے او بی سی زمروں کے تحت ریزرویشن دیا جائے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 5.8 ملین دستاویزات یہ ثابت کرتے ہیں کہ مراٹھا دراصل کنبی برادری سے تعلق رکھتے ہیں۔
جارنگے پاٹل نے کہا کہ جو افراد ریزرویشن کے فوائد حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ اس سے فائدہ اٹھائیں، لیکن حکومت کی ذمہ داری ہے کہ حکم نامہ جاری کرے۔ انہوں نے ریاستی انتظامیہ پر الزام لگایا کہ وہ دانستہ فیصلہ کن قدم اٹھانے کے بجائے وقت ضائع کر رہی ہے۔



