اپوزیشن جماعتوں نے کالج طالبہ کی موت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا
بھونیشور، 17 جولائی (یواین آئی)اڈیشہ میں اپوزیشن جماعتوں نے بند کے اعلان کے دوران کالج کی طالبہ سومیا شری کی موت کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔سومیا شری نے 12 جولائی کو کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر سمیر ساہو پر ذہنی اور جنسی ہراسانی کا الزام لگاتے ہوئے خود کو آگ لگا لی تھی۔ وہ 90 فیصد جھلس گئی تھیں اور 15 جولائی کو ان کی موت ہو گئی۔اپوزیشن جماعتوں نے اس واقعہ کے لیے وزیراعلیٰ موہن چرن ماجھی اور اعلیٰ تعلیم کے وزیر سوریہ ونشی سورج کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ایف ایم کالج، بالاسور کی طالبہ سومیا شری کی موت کے خلاف کانگریس کی قیادت میں آٹھ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے آج صبح سے شام تک اڈیشہ بند کے اعلان سے ریاست بھر میں معمولات زندگی متاثر ہوئے۔کانگریس کے علاوہ سماج وادی پارٹی، نیشنل کانگریس پارٹی، راشٹریہ جنتا دل اور بائیں بازو کی جماعتوں نے بھی بند کی حمایت کی۔صبح چھ بجے شروع ہونے والا بند عام زندگی پر مکمل طور پر اثر انداز ہوا۔ تمام تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند رہے، سڑکوں پر بسیں نظر نہ آئیں، اور مظاہرین کی جانب سے مظاہروں کی وجہ سے کئی مقامات پر ریل خدمات متاثر ہوئیں۔اڈیشہ کانگریس کے صدر بھکت چرن داس اور کانگریس کے انچارج اجے کمار للو کی قیادت میں کانگریس کارکنان بند کی نگرانی کے لیے بھونیشور کے تمام اہم چوراہوں پر موٹر سائیکلوں پر پہنچے۔مظاہرین نے ریلوے پٹریوں پر دھرنا دیا، جس کی وجہ سے کئی اسٹیشنز پر ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر ہوئی۔ تاہم ایمرجنسی سروسز جیسے میڈیکل اسٹورز، اسپتال، ایمبولینس سروسز اور دیگر ضروری سہولیات کو بند سے مستثنیٰ رکھا گیا۔ اوڈیشہ میں جمعرات کو بالاسور میں ایف ایم کالج کے ایک طالبہ کی موت کے بعد 12 گھنٹے کانگریس کی قیادت والے انڈیا گروپ کے بند کے اعلان کے بعد عام زندگی درہم برہم ہوگئی ہے۔آج صبح 6 بجے سے شروع ہونے والے بند نے ریاست میں گاڑیوں کی آمدورفت اور ریل خدمات کو متاثر کیا۔ ریاست میں بینکنگ، ٹرانسپورٹ اور تعلیم کے شعبے کے ساتھ ساتھ سرکاری دفاتر بھی بند رہے۔ ریاست میں گاڑیوں کی آمدورفت مکمل طور پر ٹھپ ہوگئی ہے۔ مظاہرین نے مختلف چوراہوں پر سڑکیں بلاک کرکے دھرنا دیا۔ بھونیشور، کٹک اور پوری میں سٹی بس سروس معطل کر دی گئی۔ ریاست بھر میں تعلیمی ادارے اور تقریباً 3000 پٹرول پمپ بند رہے۔بند کے دوران کئی جگہوں پر مسافروں کی بڑی تعداد ریلوے اسٹیشنوں اور بس اسٹینڈوں پر پھنس گئی اور سڑکیں تقریباً سنسان رہیں اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہوگئیں۔ بند اب تک پرامن ہے اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے 200 سے زیادہ پولیس کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اسسٹنٹ پروفیسر کی ہراسانی سے تنگ آکر ایف ایم کالج کے ایک طالبہ نے 12 جولائی کو خودکشی کرلی تھی اور 14 جولائی کو دیر گئے اسپتال میں دم توڑ گئی۔ متاثرہ نے یہ معاملہ کالج انتظامیہ اور مقامی پولیس کے نوٹس میں لایا۔ اس نے اپنے ‘ایکس،پوسٹ کو وزیر اعلیٰ مرکزی وزیر تعلیم، ریاستی اعلیٰ تعلیم کے وزیر اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرل کو ٹیگ کیا لیکن کسی نے طالب علم کے مسئلے پر توجہ نہیں دی۔



