مودی حکومت پر تنقید کی، شفافیت کی بحالی کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، 12 اکتوبر (یو این آئی) کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کی حکومت منظم طور پر رائٹ ٹو انفارمیشن (آر ٹی آئی) ایکٹ کو کمزور کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں جمہوریت اور شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا، ’’بیس سال قبل، کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت نے سابق وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ اور محترمہ سونیا گاندھی کے تحت 2005 میں آر ٹی آئی ایکٹ نافذ کر کے شفافیت اور جواب دہی کے نئے دور کا آغاز کیا تھا۔ تاہم، گزشتہ 11 سالوں میں مودی حکومت نے آر ٹی آئی ایکٹ کو کمزور کر کے جمہوریت اور شہریوں کے حق معلومات کو نقصان پہنچایا ہے۔‘‘کھڑگے نے کئی ایسے اقدامات کی نشاندہی کی جو ان کے مطابق آر ٹی آئی کے مؤثر عمل کو متاثر کر رہے ہیں۔ سال 2019 میں، مودی حکومت نے انفارمیشن کمشنروں کی میعاد اور تنخواہ پر کنٹرول حاصل کرکے، آزاد نگرانوں کو ماتحت اہلکاروں میں تبدیل کرکے آر ٹی آئی ایکٹ میں تبدیلی کی۔ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ، 2023 نے آر ٹی آئی کے عوامی مفاد کے شق کو کمزور کیا اور پرائیویسی قوانین کو بدعنوانی چھپانے اور نگرانی روکنے کے لیے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔سنٹرل انفارمیشن کمیشن گزشتہ 11 سالوں میں ساتویں بار چیف انفارمیشن کمشنر کے بغیر کام کر رہا ہے۔ فی الحال آٹھ خالی عہدے پندرہ ماہ سے زیادہ عرصے سے خالی ہیں، جس سے اپیل کے عمل پر اثر پڑ رہا ہے اور ہزاروں شہریوں کو انصاف سے محروم کیا جا رہا ہے۔ایک پریشان کن ’کوئی ڈیٹا دستیاب نہیں‘ کی پالیسی نافذ ہے، جس میں حکومت کووڈ۔19 کی اموات، این ایس ایس او 2017-18 ڈیٹا، اے ایس یو ایس ای 2016-2020 اور پی ایم کیئرس جیسے اہم اطلاعات کو چھپا رہی ہے، اس طرح حقیقت کو مٹانے کے ذریعے جواب دہی سے بچ رہی ہے۔2014 کے بعد، 100 سے زائد آر ٹی آئی کارکنان قتل ہو چکے ہیں، جس سے سچائی کی تلاش کرنے والوں کو خوفزدہ کیا گیا اور اختلاف رائے دبایا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ کھڑگے کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب موجودہ حکومت کے تحت شفافیت اور جواب دہی میں کمی پر سول سوسائٹی اور اپوزیشن رہنماؤں میں تشویش بڑھ رہی ہے۔



