نئی دہلی،31 اگست(یو این آئی)ہلدوانی فساد معاملے میں پولس زیادتی کے شکارمحمد تسلیم نامی نوجوان کی گذشتہ روز اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے مشروط ضمانت منظور کرلی۔ ملزم کے مقدمہ کی پیروی صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر ہلدوانی جمعیۃ علماء نے کی ہے۔آج یہاں جاری ایک ریلیز کے مطابق ہلدوانی سیشن عدالت کی جانب سے ضمانت پر رہائی کی عرضداشت مسترد کیئے جانے کے بعد ملزم نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔جسٹس منوج کمار تیواری اور جسٹس پنکج پروہت کی دو رکنی بینچ نے ملزم محمد تسلیم کی ضمانت عرضداشت کی سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ سی کے شرما اور ایڈووکیٹ مجاہد احمد نے محمد تسلیم کے حق میں بحث کرتے ہوئے عدالت کو بتایاکہ ملزم گذشتہ اٹھارہ مہینے سے جیل کی سلاخوں کے پیچھے مقید ہے جبکہ ملزم کے خلاف استغاثہ نے چارج شیٹ بھی عدالت میں داخل کردیا ہے۔ چارج شیٹ میں ملزم کے خلاف استغاثہ کوئی بھی پختہ ثبوت پیش نہیں کرسکا ہے۔ سوائے ملزم کے بھیڑ میں نظر آنے کے استغاثہ کے پاس ایسا کوئی پختہ ثبوت نہیں ہے جو یہ ظاہر کرے کہ ملزم نے تشدد میں حصہ لیا تھا یا وہ کسی طرح کی سازش میں شامل تھا۔دفاعی وکلاء نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم کا تعلق ایک نہایت غریب گھرانے سے ہے نیز ملزم ماضی میں کسی بھی طرح کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھا، اس کے خلاف کبھی کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔ دوسری جانب سے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل بی این مولکھی نے سخت مخالفت کی اور کہا کہ ملزم کے خلاف پختہ ثبوت و شواہد موجود ہیں، ملزم کے تشدد میں ملوث ہونے کے خلاف ایک صحافی نے بیان دیا ہے نیز ملزم کی ضمانت پررہائی سے اس کے خلاف موجودثبوت و شواہد کو خطرہ لاحق ہوگا لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا نہیں کیا جانا چاہئے۔فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد دو رکنی بینچ نے ملزم محمد تسلیم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا۔ عدالت نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزم گذشتہ اٹھارہ ماہ سے جیل میں قید ہے نیز ملزم کے خلاف استغاثہ عدالت میں کوئی بھی ایسا پختہ ثبوت پیش نہیں کرسکا ہے جس کی بنیاد پر ملزم کو ضمانت پر رہا نا کیا جاسکے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھی ملزم کی موجودگی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔دوران سماعت عدالت نے زبانی تبصرہ کرتے ہوئے پولس کی ناقص تفتیش پر بھی برہمی کا اظہار کیا تھا۔ دو رکنی بینچ نے ملزمین کو ایک صحافی کے بیان پر گرفتار کیئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ پولس والوں کو ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیئے کوئی دوسراشخص نہیں ملا تھا کیا۔



