سرکاری دفاتر میں موبائل فون کا استعمال سیکیورٹی کے لیے خطرہ
نئی دہلی، 17 مارچ (یو این آئی) : موبائل اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کی ترقی نے مواصلاتی نظام میں انقلاب تو لادیا ہے لیکن اس کے ساتھ ہی سائبر سیکورٹی، جاسوسی اور ڈیٹا لیک جیسے سنگین خطرات بھی بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر سرکاری دفاتر میں موبائل فون کے بڑھتے ہوئے استعمال نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ سرکاری دفاتر میں موبائل فون کے غیر مجاز استعمال سے جاسوسی، حساس ڈیٹا کے لیک ہونے اور سائبر حملوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ حال ہی میں، اتر پردیش کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ایک شخص کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ وہ ہنی ٹریپ میں پھنس کر پاکستان میں اپنے ہینڈلرز کو حساس فوجی معلومات بھیج رہا تھا۔ماہرین کا خیال ہے کہ پہلے سرکاری دفاتر میں وائرڈ ٹیلی فون استعمال کیے جاتے تھے جس کی وجہ سے ڈیٹا لیک ہونے اور جاسوسی کے خطرات بہت کم تھے۔ لیکن اسمارٹ فونز اور وائرلیس ٹیکنالوجی کی آمد سے، حساس معلومات کے لیک ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ جدید اسپائی ویئر اور ریموٹ ایکسیس ٹولز کسی بھی اسمارٹ فون کو جاسوسی کے آلے میں بدل سکتے ہیں۔سرکاری اجلاسوں میں انجانے میں موبائل فون لے جانا بھی بڑا خطرہ ہوسکتا ہے۔ اسپائی ویئر ٹیکنالوجی کو مائیکروفون کو دور سے فعال کرکے حساس گفتگو کو ریکارڈ کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس سے قومی دفاع، سفارتی مذاکرات اور یہاں تک کہ عوامی تحفظ بھی متاثر ہو سکتا ہے۔اگرچہ حکومت نے بعض مقامات پر موبائل ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون یا ڈیوائسز کے استعمال کے حوالے سے ایک جامع پالیسی بنائی جانی چاہیے تاکہ حساس معلومات کو لیک ہونے سے بچا جا سکے۔ سرکاری دفاتر میں سیکیورٹی بڑھانے کے لیے کئی ممالک میں موبائل فون کے استعمال پر سخت پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ہندوستان میں بھی ہائی سیکورٹی والے علاقوں میں موبائل ڈیوائسز کے استعمال پر سخت ضابطے نافذ کرنے کی مانگ بڑھ رہی ہے۔سکیورٹی ماہرین نے حکومتی اجلاسوں کو محفوظ بنانے کے لیے کئی اقدامات تجویز کیے ہیں۔ ان میں صرف مجاز اور انکرپٹڈ کمیونیکیشن چینلز کا استعمال، ہائی سیکیورٹی والے علاقوں میں سگنل جیمنگ اور ساؤنڈ پروف دیواروں کا استعمال، اور خفیہ جاسوسی آلات اور بدنیتی پر مبنی سافٹ ویئر کی نگرانی کے لیے دفاتر کی باقاعدہ اسکیننگ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سرکاری ملازمین کے لیے موبائل فون اور دیگر الیکٹرانک آلات کے استعمال پر سخت ہدایات نافذ کی جائیں۔ماہرین کے مطابق ٹیکنالوجی کے بڑھتے ہوئے استعمال کے ساتھ ساتھ سرکاری دفاتر کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سائبر جاسوسی اور ڈیٹا لیک جیسے واقعات سے بچنے کے لیے سخت قوانین، سخت حفاظتی اقدامات اور ملازمین کو ڈیجیٹل سیکیورٹی کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے۔ قومی مفادات اور حساس معلومات کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ کرتے ہوئے سیکیورٹی پالیسیوں کو مزید مضبوط کرنا ہو گا۔



