لاتور میں پانچ دہائیوں پر محیط سیاسی سفر کا اختتام
لاتور، 12 دسمبر (یو این آئی) کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر داخلہ شیوراج وشواناتھ پاٹل جمعہ کو 90 برس کی عمر میں لاتور میں واقع اپنی رہائش گاہ ’دیوگھر‘ میں انتقال کر گئے۔پاٹل، جنہوں نے لوک سبھا کے دسویں اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دیں اور مرکزی کابینہ میں کئی کلیدی محکموں کی ذمہ داری نبھائی، مختصر علالت کے بعد چل بسے۔ وہ 12 اکتوبر 1935 کو سابق ریاست حیدرآباد کے چکور گاؤں میں پیدا ہوئے تھے، جو آج مراٹھواڑہ ریجن کا حصہ ہے۔ پنچمسلی لنگایت برادری سے تعلق رکھنے والے پاٹل، ستیہ سائی بابا کے عقیدت مند بھی تھے۔ ان کا خاندانی پس منظر بھی نمایاں رہا— بیٹا شیلیش، بہو ارچنا اور دو پوتیاں سوگواران میں شامل ہیں۔ ابتدائی تعلیم عثمانیہ یونیورسٹی میں حاصل کرنے کے بعد انہوں نے ممبئی یونیورسٹی سے قانون میں ماسٹر ڈگری مکمل کی اور مختصر مدت تک لاتور میں وکالت بھی کی۔ سیاسی سفر کا آغاز 1967 میں ہوا جب وہ لاتور میونسپلٹی کے صدر منتخب ہوئے۔1972 سے 1980 تک وہ مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے رکن رہے اور اسی دوران مختلف اہم ذمہ داریاں،بشمول نائب وزیر برائے قانون و انصاف ، آبپاشی اور پروٹوکول — نبھاتے رہے۔ 1977 میں وہ متفقہ طور پر ڈپٹی اسپیکر اور 1978 میں اسپیکر منتخب ہوئے، جہاں ان کا متوازن اور اصولی انداز قابلِ تحسین رہا۔پاٹل نے 1980 میں قومی سیاست میں قدم رکھا اور سات مرتبہ لگاتار لاتور لوک سبھا سیٹ جیتنے کا منفرد ریکارڈ قائم کیا۔ اسی برس انہیں وزیر اعظم اندرا گاندھی نے وزیر مملکت دفاع مقرر کیا، بعد ازاں انہوں نے تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ایٹمی توانائی، الیکٹرانکس، خلائی تحقیق اور سمندری ترقی جیسے بڑے مرکزی محکموں کی قیادت کی۔راجیو گاندھی کی کابینہ میں بھی انہیں کئی حساس قلمدان دیے گئے، جبکہ 1989 میں کانگریس کے اپوزیشن میں آنے کے بعد وہ نویں لوک سبھا کے ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے۔ 1991 میں وہ دسویں لوک سبھا کے اسپیکر بنے، اور ان کا دور کئی تاریخی فیصلوں کے لیے جانا جاتا ہے— بشمول ایک حاضر سروس سپریم کورٹ جج کے مواخذے پر بحث اور دسویں شیڈول سے متعلق نااہلی کے اہم فیصلے۔ ان کی سب سے نمایاں پارلیمانی اصلاح 1993 میں 17 قائمہ کمیٹیوں کا قیام تھا، جس نے قانون سازی کی نگرانی کے نظام کو مضبوط کیا۔ انہوں نے لوک سبھا کی کارروائی کے کمپیوٹرائزیشن، نشریات اور عوامی رسائی میں بھی بنیادی کردار ادا کیا۔ پاٹل کی سربراہی میں ہندوستان نے 37ویں کامن ویلتھ پارلیمنٹری کانفرنس اور 89ویں انٹر پارلیمنٹری کانفرنس کی میزبانی بھی کی۔2004 میں لوک سبھا انتخاب ہارنے کے بعد وہ راجیہ سبھا پہنچے اور انہیں مرکزی وزیر داخلہ مقرر کیا گیا۔ ان کا دورِ وزارت 26/11 ممبئی حملوں، مالیگاؤں دھماکوں اور نندی گرام کی کارروائیوں جیسے چیلنجوں سے بھرا رہا۔ سکیورٹی سسٹم کی خامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انہوں نے 30 نومبر 2008 کو استعفیٰ دے دیا۔ بعد ازاں وہ پنجاب کے گورنر اور چندی گڑھ کے ایڈمنسٹریٹر رہے، جہاں ان کی آئینی پاسداری اور متوازن قیادت کو خوب سراہا گیا۔ مطالعہ کا شوق، کئی زبانوں پر عبور اور پارلیمانی اصولوں سے غیر متزلزل وابستگی نے انہیں نہ صرف مہاراشٹر بلکہ قومی سطح پر معتبر شخصیت بنایا۔ ان کے انتقال پر وزیر اعظم نریندر مودی، کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور راہل گاندھی سمیت قومی رہنماؤں نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ ان کی آخری رسومات 13 دسمبر کو لاتور میں ادا کی جائیں گی۔ شیوراج پاٹل ایک ایسی وراثت چھوڑ گئے ہیں جو ادارہ جاتی اصلاحات، پارلیمانی جدید کاری اور عوامی خدمت سے عبارت ہے۔



