صدر جمہوریہ مر مو نےکہا” دھرمیندر کا انتقال ہندوستانی سنیما کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے”
ممبئی ، 24 نومبر (یو این آئی) بالی ووڈ کے مشہور اور سینئر اداکار دھرمیندر کا 89 سال کی عمر میں انتقال ہو گیا، جس کے بعد فلم انڈسٹری اور مداحوں میں شدید دکھ کی لہر دوڑ گئی ہے پیر کی صبح ان کی جوہو رہائش گاہ پر سخت سکیورٹی میں ایک ایمبولینس کی آمد کے بعد ان کی صحت کے حوالے سے افواہیں تیزی سے پھیلیں یہ واقعہ ایک ماہ میں ان کی صحت کا دوسرا بڑا خوف تھا۔ اسی دوران ایشا دیول اور ہیما مالنی کو پون ہنس شمشان گھاٹ میں سکیورٹی کے حصار میں دیکھا گیا، تاہم خاندان کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔دن کے آغاز ہی میں تشویش اس وقت بڑھی جب تقریباً 12:30 بجے ایک ایمبولینس کو ان کی رہائش گاہ سے روانہ ہوتے دیکھا گیا، جس نے مداحوں اور فلمی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی۔ اس واقعہ کے فورا بعد متعدد فلمی شخصیات بھی اداکار کی رہائش گاہ پہنچیں، جبکہ گھر اور شمشان گھاٹ کے اطراف سکیورٹی میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ دھرمیندر کی بیٹی ایشا دیول اور بیٹے سنی دیول کو گھر میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا جو واضح طور پر پریشان لگ رہے تھے۔
صدر دروپدی مرمو نے ہی-مین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا، “دھرمیندر کا انتقال ہندوستانی سنیما کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔”صدر دروپدی مرمو نے دھرمیندر کے انتقال پر ایک سوشل میڈیا پوسٹ شیئر کرکے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے لکھا، “معروف اداکار اور سابق ممبر پارلیمنٹ دھرمیندر جی کا انتقال ہندوستانی سنیما کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک، انہوں نے اپنے دہائیوں کے شاندار کیریئر میں کئی یادگار پرفارمنس دیے۔ ہندوستانی سنیما کی ایک بلند پایہ شخصیت کے طور پر، وہ اپنے پیچھے ایک ایسا ورثہ چھوڑ گئے ہیں جو میرے فنکاروں کی نئی نسلوں، اپنے دوستوں، فنکاروں کی گہری محبت کو متاثر کرتا رہے گا۔ والے”
دھرمیندر کو اس ماہ کی 12 تاریخ کو بریچ کینڈی اسپتال سے ڈسچارج کیا گیا تھا، جہاں انہیں 10 نومبر کو سانس کی شدید تکلیف کے باعث داخل کیا گیا تھا۔ داخلے کے دوران انہیں کچھ وقت وینٹی لیٹر کی مدد بھی لینا پڑی۔ اسپتال سے ڈسچارج کے وقت خاندان نے میڈیا اور عوام سے اپیل کی تھی کہ ان کی صحت کے بارے میں قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔یہ تازہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب صرف دو ہفتے قبل دھرمیندر کی موت کی جھوٹی خبروں نے پورے ملک میں ہلچل مچا دی تھی۔ 11 نومبر کو افواہیں اس قدر پھیل گئیں کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور شاعر جاوید اختر تک نے تعزیتی پیغامات جاری کر دیے، جن کی بعد میں تردید کرنا پڑی۔ ہیما مالنی اور ایشا دیول نے ایسی افواہوں کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں تنقید کی تھی۔دھرمیندر، جو ’ہی مین‘ کے لقب سے بھی مشہور تھے، گزشتہ چند ہفتوں سے متعدد صحت کے مسائل سے دوچار تھے اور حال ہی میں ان کی بائیں آنکھ کے کارنیل ٹرانسپلانٹ کا بھی عمل ہوا تھا۔ وہ 8 دسمبر کو اپنی 90ویں سالگرہ منانے والے تھے۔ پیر کی شام تک ان کے اہل خانہ کی جانب سے کسی بھی قسم کا سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تھا، اور فلمی دنیا صورتحال پر مزید معلومات کی منتظر ہے۔ سال 1966 میں ریلیز فلم پھول اور پتھر کی کامیابی کے بعد صحیح معنوں میں بطور اداکار دھرمیندر شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ فلم میں دھرمیندر نے ایک ایسے غنڈے کا کردار ادا کیا جو سماج کی پرواہ کئے بغیر اداکارہ مینا کماری سے محبت کرنے لگتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کے دور میں ہیرو اپنا طاقتور جسم دکھانے کے لئے بلاضرورت بدن سے قمیض اتار دیتے ہیں لیکن اس فلم کے ذریعہ دھرمیندر ایسے پہلے ہیرو بنے جنہوں نے اس روایت کی بنیاد رکھی تھی۔ فلم میں اپنے اس جاندار کردار کی وجہ سے وہ فلم فیئر کے بہترین اداکار کے ایوارڈ کے لئے نامزد کئے گئے۔دھرمیندر کو ابتدائی کامیابی دلانے میں فلم ڈائریکٹر پروڈیوسر رشی کیش مکھرجی کی فلموں کا اہم تعاون رہا ہے۔ ان میں انوپما، منجھلی دیدی اور ستیہ کام جیسی فلمیں شامل ہیں۔ پھول اور پتھر کی کامیابی کے بعد دھرمیندر کی شبیہ ’’ ہی مین‘‘ کے طور پر بن گئی ۔ اس فلم کے بعد زیادہ تر ڈائریکٹر ز نےدھرمیندر کے ہی مین والی شبیہ کہ اپنی فلموں میں پیش کیا۔ستر کی دہائی میں دھرمیندر پر یہ تنقید کی جانے لگی کہ وہ صرف ایکشن فلمیں ہی کرسکتے ہیں۔ دھرمیندر کو اس شبیہ سے باہر نکالنے کے لئے ایک مرتبہ پھر رشی کیش مکھرجی نے مدد کی۔ انہوں دھرمیندر کے ساتھ ایک مزاحیہ فلم ‘چپکے چپکے‘ بنائی جس میں دھرمیندر نے اپنی مزاحیہ اداکاری سے سب کو حیرت زدہ کردیا اور یہ فلم بہت پسند بھی کی گئی۔فلم انڈسٹری میں دھرمیندر اور ہیمامالنی کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔ یہ فلمی جوڑی سب سے پہلے فلم شرافت میں نظر آئی ۔ اس فلم کو پسند بھی کیا گیا۔ سال 1975 میں اپنے زمانے کی معروف فلم شعلے میں دھرمیندر نے ویرو اور ہیما مالنی نے بسنتی کا رول ادا کیا۔ہیما اور دھرمیندر کی جوڑی اس قدر پسند کی گئی کہ فلم انڈسٹری میں ڈریم گرل کے نام سے مشہور ہیمامالنی ان کی حقیقی زندگی کی ڈریم گرل بن گئیں۔ بعد میں اس جوڑی نے ڈریم گرل، چرس، آس پاس، پرتگیہ، راجہ رانی، رضیہ سلطان، علی بابا چالیس چور، بغاوت، آتنگ، دی برننگ ٹرین، دوست جیسی فلموں میں ساتھ کام کیا۔سال 1975 میں دھرمیندر کے فلمی کیرئر کا اہم مرحلہ آیا اور انہیں ڈائریکٹر رمیش سپی کی فلم شعلے میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں اپنے منچلے انداز سے دھرمیندر نے شائقین کو بھرپور محظوظ کیا۔ فلم میں دھرمیندر کے ڈائیلاگ آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔ خاص طور پر جب دھرمیندر شراب کے نشے میں پا نی کی ٹنکی پر چڑھ کر کود جاؤں گا پھاند جاؤں گا ، آج بھی مداحوں کی زبان پر ہیں۔
واضح رہے کہ 70 کی دہائی میں ہوئے ایک تجزیے میں دھرمیندر کو دنیا کے خوبصورت مردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ دھرمیندر کی بااثر کارکردگی سے دلیپ کمار بھی متاثر تھے ۔ دلیپ کمار نے دھرمیندر کی ستائش کرتے ہوئے ایک موقع پر کہا تھا کہ میں جب بھی خدا کے پاس جاؤں گا میں بس یہی کہوں گا مجھے آپ سے صرف ایک ہی شکایت ہے کہ آپ نے مجھے دھرمیندر جیسا حسین شخص کیوں نہیں بنایا۔دھرمیندر کو فلموں میں قابل قدر تعاون کے لئے سال 1997 میں فلم فیئر ایواڑ کے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوراڈ سے بھی نوازا گیا ۔ اس وقت ان کی آنکھیں نم ہوگئیں اور انہوں نے کہا میں نے اپنے کیرئر میں سینکڑوں ہٹ فلمیں دی ہیں لیکن مجھے کبھی ایوارڈ کا مستحق نہیں سمجھا گیا آخر کار مجھے اب ایوارڈ دیا جارہا ہے میں بہت خوش ہوں۔اپنے بیٹے سنی دیول کو فلم انڈسٹری میں پیش کرنے کے لئے دھرمیندر نے سال 1983 میں فلم بے تاب بنائی جبکہ 1995 میں دوسرے بیٹے بابی دیول کو لانچ کرنے کے لئے فلم برسات بنائی ۔ دونوں فلمیں سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے بعد دھر میندر نے سماجی خدمات انجام دینے کے لئے سیاست میں قدم رکھا اور 2004 میں راجستھان کے بیکانیر سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر لوک سبھا کے رکن بنے۔دھرمیندر نے اپنے چار دہائیوں پر مشتمل لمبے فلمی کیرئر میں تقریباً 250 فلموں میں اداکاری کی ۔ لیکن ہندی فلم انڈسٹری نے ان کی فلمی خدمات کا اتنا اعتراف نہیں کیا گیا جتنا وہ اس کے مستحق تھے ۔ امریکہ کے مشہور جریدے ٹائم میگزین نے دنیا کے دس خوبصورت لوگوں میں پہلے ان کی تصویر کو صفحہ اول پر شائع کیا ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ راجستھان میں ان کے مداحوں نے ان کے وزن سے دو گنا خون دے کر بلڈ بینک قائم کیا ، جو ایک بڑی کامیابی تھی اور یہ مثال شاید ہی کہیں دیکھنے کو ملے۔



