دھنکھڑ استعفیٰ کے بعد پہلی بار کسی عوامی تقریب میں نظر آئے
نئی دہلی، 12 ستمبر (یواین آئی) چندر پورم پونوسامی رادھا کرشنن نے جمعہ کو ملک کے 15ویں نائب صدر کے طور پر حلف لیا۔صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے راشٹرپتی بھون میں منعقدہ ایک تقریب میں مسٹر رادھا کرشنن کو عہدے کا حلف دلایا۔قبل ازیں، مسٹر رادھا کرشنن کے نائب صدر کے طور پر انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن کا سرٹیفکیٹ پڑھ کر سنایا گیا۔اس موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی، سابق صدرجمہوریہ رام ناتھ کووند، سابق نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ، وینکیا نائیڈو، حامد انصاری، لوک سبھا اسپیکر اوم برلا، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر پرکاش نڈا، نتن گڈکری اور کئی دیگر مرکزی وزراء اور کئی معززین موجود تھے۔نائب صدر کا انتخاب 9 ستمبر کو مسٹردھنکھڑ کے صحت کی وجہ سے استعفیٰ دینے کے بعد ہوا تھا۔ اس انتخاب میں مرکز میں حکمراں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے امیدوار رہے مسٹررادھا کرشنن کو منتخب قرار دیا گیا۔ انہوں نے اپوزیشن کے امیدوار مسٹر بی سدرشن ریڈی کو 152 ووٹوں کے بھاری فرق سے شکست دی۔مسٹر رادھا کرشنن اب تک مہاراشٹر کے گورنر تھے۔ 4 مئی 1957 کو تروپور، تمل ناڈو میں پیدا ہوئے، مسٹر رادھا کرشنن بزنس ایڈمنسٹریشن میں گریجویٹ ہیں۔ انہوں نے اپنی عوامی زندگی کا آغاز راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سویم سیوک کے طور پر کیا اور اب وہ ملک کے نائب صدر منتخب ہوئے ہیں۔
سابق نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد جمعہ کو پہلی بار ایک عوامی تقریب میں دیکھا گیا۔مسٹر دھنکھڑ نائب صدر جمہوریہ کے طور پر مسٹر سی پی رادھا کرشنن کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لئے راشٹرپتی بھون آئے تھے۔ انہوں نے اپنی اہلیہ کے ساتھ اس تقریب میں شرکت کی اور ان کو دیگر معززین کے ساتھ اگلی صف میں بیٹھایاگیا۔ مسٹر وینکیا نائیڈو، حامد انصاری بھی ان کے ساتھ بیٹھے نظر آئے۔مسٹر دھنکھڑ کے تقریب میں پہنچنے پر وزیر داخلہ امت شاہ سے ان کی ملاقات ہوئی اور مسٹر شاہ نے ان کا استقبال کیا۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بی آر گوائی نے بھی مسٹر دھنکھڑ سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔جب مسٹر رادھا کرشنن حلف برداری کی تقریب کے لیے پہنچے تو مسٹر دھنکھر نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے چند لمحے ایک دوسرے سے بات چیت کی۔غور طلب ہے کہ مسٹردھنکھڑ نے صحت کی وجوہات کی بنیاد پر 22 جولائی کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد سے وہ ڈیڑھ ماہ سے زیادہ کسی پروگرام میں نظر نہیں آئے۔ اس پر اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے بھی سوالات اٹھائے تھے۔ مسٹررادھا کرشنن نے اپنی عوامی زندگی کا آغاز راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سویم سیوک کے طور پر کیا اور 1974 میں بھارتیہ جن سنگھ کی ریاستی ایگزیکٹو کے رکن بنے۔انہیں 1996 میں تمل ناڈو میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا سکریٹری مقرر کیا گیا۔ وہ 1998 میں کوئمبٹور سے پہلی بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ 1999 میں وہ دوبارہ لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔ایم پی کے طور پر اپنی مدت کار کے دوران، انہوں نے پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل کے چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ پارلیمانی کمیٹی برائے پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (پی ایس یو) اور کنسلٹیٹیو کمیٹی برائے خزانہ کے رکن بھی رہے۔ وہ اسٹاک ایکسچینج گھپلے کی تحقیقات کرنے والی پارلیمانی خصوصی کمیٹی کے رکن بھی تھے۔مسٹررادھا کرشنن نے 2004 میں، پارلیمانی وفد کے رکن کے طور پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ وہ ہندوستان سے تائیوان کے پہلے پارلیمانی وفد کے رکن بھی تھے۔مسٹررادھا کرشنن 2004 سے 2007 کے درمیان تمل ناڈو میں بی جے پی کے ریاستی صدر تھے۔ مسٹررادھا کرشنن 2006 میں، کوچی کے کوئر بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا، اس عہدے پر وہ چار سال تک فائز رہے۔ ان کی قیادت میں ہندوستان سے کوئر کی برآمدات 2532 کروڑ روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔ وہ 2020 سے 2022 تک بی جے پی کی کیرالہ یونٹ کے انچارج رہے۔ان کا انتظامی شعبے میں بھی اچھا تجربہ ہے۔ انہیں 18 فروری 2023 کو جھارکھنڈ کا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔ اپنے پہلے چار مہینوں کے دوران، انہوں نے جھارکھنڈ کے تمام 24 اضلاع کا دورہ کیا اور شہریوں اور ضلعی عہدیداروں سے بات چیت کی۔انہوں نے 31 جولائی 2024 کو مہاراشٹر کے گورنر کے طور پر حلف لیا۔ انہوں نے تقریباً ڈیڑھ سال تک جھارکھنڈ کے گورنر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہوں نے تلنگانہ کے گورنر اور پڈوچیری کے لیفٹیننٹ گورنر کا چارج بھی سنبھالا۔مسٹر رادھا کرشنن اپنے کالج کے دنوں میں ٹیبل ٹینس میں کالج کے چیمپئن اور لمبی دوری کے رنر تھے۔ کرکٹ اور والی بال کا بھی شوق تھا۔ مسٹر رادھا کرشنن امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی وغیرہ سمیت کئی ممالک کا سفر کر چکے ہیں۔



