مردم شماری دو مراحل میں ڈیجیٹل انداز میں ہوگی؛ 34 لاکھ سے زائد کارکنان تعینات
نئی دہلی، 16 جون (ہ س) مرکزی حکومت نے پیر کے روز 2027 میں ہونے والی 16ویں مردم شماری کے لیے سرکاری گزٹ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ اس مردم شماری میں پہلی بار ذات پات پر مبنی گنتی بھی شامل کی جا رہی ہے، جو ایک اہم اور تاریخی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
آغاز کی تاریخیں: مختلف خطوں کے لیے مختلف
نوٹیفکیشن کے مطابق، برف سے ڈھکے غیر ہم وقتی علاقوں جیسے لداخ، جموں و کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں مردم شماری کا آغاز یکم اکتوبر 2026 کی نصف شب سے ہوگا، جبکہ باقی ملک میں یہ عمل یکم مارچ 2027 کی نصف شب سے شروع ہوگا۔
مردم شماری کا قانونی پس منظر
مرکزی حکومت نے مردم شماری ایکٹ 1948 کے سیکشن 3 کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ اعلان کیا۔ اس عمل کے لیے پرانے نوٹیفکیشن کو منسوخ کر دیا گیا ہے، تاہم ماضی میں کیے گئے اقدامات برقرار رہیں گے۔
وزیر داخلہ کی صدارت میں جائزہ اجلاس
نوٹیفکیشن جاری ہونے سے ایک دن قبل، مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے نئی دہلی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اس اجلاس میں مرکزی داخلہ سکریٹری، رجسٹرار جنرل، مردم شماری کمشنر اور دیگر اعلیٰ افسران نے شرکت کی اور مردم شماری کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔
مردم شماری کے دو مراحل
مردم شماری کا عمل دو مراحل میں مکمل ہوگا۔ پہلے مرحلے میں “ہاؤس لسٹنگ آپریشن (HLO)” کے ذریعے گھروں کی رہائشی حیثیت، سہولیات اور جائیداد سے متعلق معلومات اکٹھی کی جائیں گی۔ دوسرے مرحلے میں “پاپولیشن اینومریشن (PE)” کے ذریعے ہر فرد کی آبادیاتی، سماجی، ثقافتی، اقتصادی اور ذات پات پر مبنی تفصیلات جمع کی جائیں گی۔
افرادی قوت اور ڈیجیٹل طریقہ کار
اس مردم شماری کے لیے تقریباً 34 لاکھ کارکنان اور سپروائزر جبکہ 1.3 لاکھ مردم شماری افسران تعینات کیے جائیں گے۔ مردم شماری کا عمل مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے کیا جائے گا، جس میں موبائل ایپلیکیشنز استعمال ہوں گی۔ عوام کو خودشماری کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
ڈیٹا سیکیورٹی کو اولین ترجیح
مرکزی حکومت نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں کہ مردم شماری کے دوران جمع کیے گئے ڈیٹا کو محفوظ رکھا جائے۔ ڈیٹا کی ترسیل، ذخیرہ اور پراسیسنگ کے دوران جدید سیکیورٹی سسٹمز نافذ کیے جائیں گے تاکہ معلومات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔



