ارریہ کے سرکٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس میں بولے راہل گاندھی
پو رنیہ 24 اگست(ایجنسی) کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی ‘ووٹر رائٹس یاترا، اتوار کو پورنیہ سے آٹھویں دن شروع ہوئی اور ارریہ پہنچی۔ سفر کے دوران انہوں نے نہ صرف اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا بلکہ مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن پر بھی شدید حملے کئے۔ ارریہ کے سرکٹ ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کے ساتھ آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو اور سی پی آئی (ایم ایل) کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ جیسے بڑے اپوزیشن لیڈر موجود تھے۔ اس پلیٹ فارم کو آئندہ انتخابات سے قبل بہار میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔پریس کانفرنس میں راہل گاندھی نے مرکز کی مودی حکومت پر نوجوانوں کو روزگار اور ترقی سے محروم کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک کے نوجوانوں کے لیے تمام دروازے بند کر دیے ہیں اور ملک کی دولت منتخب بڑے صنعت کاروں کے حوالے کی جا رہی ہے۔ اس دوران راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو بہار آکر خود دیکھنا چاہئے کہ کس طرح زندہ لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے ہٹائے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یاترا کے دوران چھوٹے بچے بھی ‘ووٹ چور گدی چھوڑو، جیسے نعرے لگا رہے ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ انتخابی بددیانتی کے حوالے سے لوگوں میں بیداری اور غصہ دونوں بڑھ رہے ہیں۔راہول گاندھی نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے حق رائے دہی کے بارے میں چوکس رہیں اور کسی بھی قسم کی انتخابی بددیانتی کو برداشت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ یاترا صرف سیاسی جلسوں تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد لوگوں کو ان کے حقوق اور ملک کے موجودہ حالات سے آگاہ کرنا ہے۔



