نئی دہلی، 28 دسمبر (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس میں موسیقی کی ایک چھوٹی سی پہل شروع ہوئی جو اب ’گیتانجلی آئی آئی ایس سی‘ کے نام سے مقبول ہو چکی ہے۔اتوار کے روز اپنے ماہانہ پروگرام ’من کی بات‘ کی 129ویں قسط میں وزیرِ اعظم نے کہا، ’’آپ نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کا نام تو ضرور سنا ہوگا۔ تحقیق اور اختراع اس ادارے کی شناخت ہے۔ چند سال قبل وہاں کے کچھ طلبہ نے محسوس کیا کہ پڑھائی اور تحقیق کے درمیان موسیقی کے لیے بھی جگہ ہونی چاہیے۔ بس یہیں سے ایک چھوٹی سی موسیقی کی کلاس شروع ہوئی۔ نہ کوئی بڑا اسٹیج، نہ کوئی بڑا بجٹ۔ آہستہ آہستہ یہ پہل بڑھتی گئی اور آج ہم اسے ’گیتانجلی آئی آئی ایس سی‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ اب یہ صرف ایک کلاس نہیں رہی بلکہ پورے کیمپس کا ثقافتی مرکز بن چکی ہے۔ یہاں ہندوستانی کلاسیکی موسیقی ہے، لوک روایات ہیں، کلاسیکی فنون ہیں۔ طلبہ یہاں اکٹھے بیٹھ کر ریاض کرتے ہیں۔ پروفیسرز بھی ساتھ بیٹھتے ہیں، ان کے اہل خانہ بھی اس میں شامل ہوتے ہیں۔ آج اس سے دو سو سے زیادہ لوگ وابستہ ہیں اور خاص بات یہ ہے کہ جو لوگ بیرون ملک چلے گئے ہیں وہ بھی آن لائن جڑ کر اس گروپ سے اپنا رشتہ قائم رکھے ہوئے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا، ’’اپنی جڑوں سے جڑے رہنے کی یہ کوششیں صرف ہندوستان تک محدود نہیں ہیں۔ دنیا کے مختلف گوشوں میں رہنے والے ہندوستانی بھی اس میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ ایک اور مثال جو ہمیں ملک سے باہر لے جاتی ہے، یہ جگہ ’دبئی‘ ہے۔ وہاں رہنے والے کنڑ خاندانوں نے خود سے ایک اہم سوال پوچھا: ہمارے بچے ٹیکنالوجی کی دنیا میں تو آگے بڑھ رہے ہیں لیکن کہیں وہ اپنی زبان سے دور تو نہیں ہو رہے؟ اسی سوال سے ’کنڑ پاٹھ شالے‘ کا جنم ہوا۔ یہ ایک ایسی کوشش ہے جہاں بچوں کو کنڑ زبان پڑھنا، لکھنا اور بولنا سکھایا جاتا ہے۔ آج اس سے ایک ہزار سے زیادہ بچے وابستہ ہیں۔ واقعی کنڑ ناڈو، نُڈی نمّا ہیمّے۔ کنّڑ کی سرزمین اور زبان ہمارا فخر ہے۔‘‘



