اپنے گردے فروخت کرنے کے باوجود کسان قرض چکانے سےقاصر
ممبئی ، 17 دسمبر:۔ (ایجنسی)مہاراشٹر میں کسانوں کی حالت زار کی دل دہلا دینے والی تصویر سامنے آئی ہے۔ چندر پور ضلع کے ناگبھیڑ تعلقہ کے منتھور گاؤں میں قرض کے بوجھ تلے دبے ایک نوجوان کسان کو ساہوکاروں کا قرض ادا کرنے کے لیے کمبوڈیا جاکراپنی کڈنی بیچنے پرمجبور ہونا پڑا۔ یہ معاملہ نہ صرف غیر قانونی ساہو کاروں کے استحصال کو بے نقاب کرتا ہے بلکہ غریب کسانوں کی مجبوری کو بھی سامنے لاتا ہے۔خبر کے مطابق متاثرہ کسان روشن سداشیو کوڈے نے چند سال قبل ساہوکاروں سے ایک لاکھ روپے ادھار لیے تاکہ دودھ کا کاروبار شروع کرسکے۔ حد سے زیادہ سود کی وجہ سے یہ قرض بڑھ کر 74 لاکھ روپے ہوگیا۔ کاروبار میں نقصان، مویشیوں کی موت اور فصلوں کے خراب ہونے سے اس کی حالت مزید خراب ہوتی چلی گئی۔ قرض ادا کرنے کے لیے اس نے دو ایکڑ زمین اور گھرکا قیمتی سامان بھی بیچ دیا لیکن ساہوکاروں کا دباؤ ختم نہیں ہوا۔روشن کوڈے نے الزام لگایا کہ ساہوکاروں نے اس پر پورا قرض ادا کرنے کے لیے کڈنی بیچنے کا دباؤ بنایا۔ اس کے بعد وہ کولکتہ گیا اور وہاں سے کمبوڈیا لے جایا گیا۔ کمبوڈیا میں اس نے تقریباً 8 لاکھ روپے میں اپنی کڈنی فروخت کردی۔ کسان کا کہنا ہے کہ اس نے یہ قدم مجبوری میں اٹھایا کیونکہ ساہوکاراسے مسلسل دھمکیاں دے رہے تھے اوراس کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں بچا تھا۔روشن کوڈے نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے جس میں اس نے برہم پور کے ساہوکار کشور باونکولے، منیش کلبندے، لکشمن ارکوڈے، پردیپ باونکولے، سنجے بلارپورے اور لکشمن بورکر کے نام لئے ہیں۔ کسان نے الزام لگایا ہے کہ ان لوگوں نے اسے کڈنی بیچنے کے لیے مجبور کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پورے معاملے کی سنجیدگی سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ سان نے وارننگ دی ہے کہ اگر اسے انصاف نہیں ملا تو وہ اپنے خاندان کے ساتھ ریاستی سیکرٹریٹ کے سامنے خودکشی کر لے گا۔ اس واقعے کے بعد سیاسی ردعمل میں بھی شدت آ گئی ہے۔ کسان لیڈر راجو شیٹی نے کہا کہ وزیر اعلی دیویندر فڑنویس کو اس پورے معاملے کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ وہیں این سی پی (ایس پی) کے ایم ایل اے روہت پوار نے ساہوکاروں کے خلاف سخت کارروائی اور کسانوں کا قرض فوری معافی کا مطالبہ کیا ہے۔



