ناموس رسالت پرجان نچھاورکرنے کیلئے ملک کے مسلمان ہیں تیار : سیدکامران
ہزاریباغ،15اکتوبر (راست) ضلع ہزاری باغ میں منگل کو تنظیم علماء اہلسنت کی قیادت میں گستاخِ رسول نرسنگھا نند اور رامگیری مہنت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،پورے ہزاریباغ کے ہرعلاقے سے عشاقان رسول کی بارات سڑکوں پراتر آئی تاحدنگاہ دیوانون کی جم غفیرنے پرامن اندازمیں احتجاج درج کرایا، اور تحفظ ناموس رسالت پر پہرہ دیتے ہوئے لوگوں نے کہا کہ ہم اپنے نبی کی گستاخی ہرگز برداشت نہیں کر سکتے ،ساتھ ہی سخت مطالبہ کیا گیا کہ گستاخ نبی کو جلد از جلد سلاخوں کے پیچھے ڈالاجایے شہر ہزاری باغ کے قاضئ شریعت دارالقضاء ادارہ شرعیہ مفتی عبدالجلیل سعدی نے حکومت ہند سے تحفظ ناموس رسالت پر قانون بنانے کا مطالبہ کیا تحریک بیداری کے صدر اجمیری مسجد کے امام سید کامران حسیب نے کہا ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے یہاں پہ ہر مذہب کے لوگوں کو ہندوستان کے آئین کے مطابق اپنے مذہب پر عمل کرنے کی بھرپور چھوٹ ہے لہذا کوئی کسی مذہب کے خلاف نہیں بول سکتا ہے جو لوگ ایسی نفرت امیز گفتگو کر رہے ہیں ان لوگوں کے لیے انہوں نے صدر جمہوریہ سے اور وزیراعظم سے ایسے لوگوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا اور زوردیتے ہوئے کہاکہ ناموس رسالت پرمسلمان جان دینے کوآج بھی ویسے ہی تیارہیں جیسے چودہ سوسال پہلے تیارتھے۔ ادارہ شرعیہ تحریک بیداری کےسیکرٹری قاری محمد اقبال دانش نے کہا کوئی بھی کسی مذہب کے خلاف بولتا ہے تو ان لوگوں کے لیے قانون بنایا جائے اگر قانون نہیں بنتا ہے تو ابھی ضلعی سطح پہ یہ احتجاج ہوا ہے آنے والے وقت میں صوبائی سطح قومی سطح پر احتجاج کیا جائے گا ۔ ٬دانش اقبال نے دوٹوک لفظوں میں دانشمندانہ گفتگوکرتے ہوئےکہاکہ ملک کی سالمیت کی بقاوتحفظ کے لئے حکومت کوچاہئے کہ جلدتحفظ ناموس رسالت بل پرراجیہ سبھاکاسیشن شروع کرے۔ تاکہ ملک کامسلمان اطمینان محسوس کرسکے۔ تنظیم علماء اہل سنت کے صدر مفتی محبوب نے کہا شہر ہزاری باغ اور اطراف ہزاریباغ کے لوگوں نے اس احتجاج میں شامل ہو کر حکومت ہند کے سامنے یہ بتا دیا کہ ابھی غیرت ایمانی زندہ ہے حکومت مسلمانوں کے جذبات سے نہ کھیلے اس ملک میں ہم برابرکے حقدارہیں۔ تنظیم علماء اہل سنت کے سیکرٹری مولانا غلام وارث حشمتی نے کہا کہ پیارے نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کی جانے والی گستاخی ناقابل برداشت ہے مسلمان صبر و تحمل سے کام لے رہے ہیں اس لیے حکومت کو متنبہ کیا جاتا ہے کیا ایسے سرکش عناصر کو قانونی اعتبار سے کیفر کردار تک پہنچایا جائے ورنہ اس طرح کے گستاخ مارکیٹ میں آتے رہیں گے پھرملک میں نفرتوں کابازارگرم ہوجائے گا اور آخیر میں میمورنڈم دیا گیا اور اپنی بات حکومت ہند تک اور صدر جمہوریہ تک پہنچائی گئی۔اس موقع پر علامہ سید کامران حسیب ، مفتی عبد الجلیل سعدی ، قاری اقبال دانش، قاری حسیب، حافظ ممتاز، مفتی داؤد مصباحی، مفتی امین الاسلام، مولانا اعظم مصباحی، سید دانش غنی ،مولانا نثار مصباحی، حافظ جعفر رسول گنج، قاری شمشیر تابش بکاروی ،مفتی محبوب عالم مصباحی، مولانا غلام وارث حشمتی عرفان عرف کاجو ،صابر عرف ببلو ،فیروز عرف راجا سنجر ملک کمال قریشی، ٹنکو خان ، رفعت امام عرف راجو، وغیرہ پیش پیش رہیں۔