مصنوعی ذہانت جیسی جدید ٹکنالوجی کو زندگی کو آسان بنانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے: صدر جمہوریہ مرمو

صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت جیسے جدید ٹکنالوجی کے طور طریقوں کو زندگی کو آسان بنانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن ساتھ ہی اِس کی وجہ سے Deep Fake جیسے سماجی خطروں سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اِس سلسلے میں ہمیں اخلاقیات پر مبنی تعلیم راستہ دکھا سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بات آج Rashtrasant Tukdoji مہاراج ناگپور یونیورسٹی میں 111ویں جلسہ تقسیم اسناد سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر رمیش Bais، مرکزی وزیر نتن گڈکری، نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس، ریاست کے اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم کے وزیر چندر کانت پاٹل بھی موجود تھے۔
صدر جمہوریہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ Rashtrasant Tukdoji مہاراج ناگپور یونیورسٹی کی ایک شاندار روایت رہی ہے اور اِس یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کردہ افراد نے سیاست، سائنس، عدلیہ اور سماجی سروس کے میدان میں اپنے نقوش چھوڑے ہیں۔ انہوں نے اِس سلسلے میں سابق وزیراعظم پی نرسمہاراؤ، سابق چیف جسٹس ایم ہدایت اللہ اور شردBobde کا بطور خاص ذکر کیا، جنہوں نے اِسی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ جلسہ تقسیم اسناد میں 129 ریسرچ اسکالروں کو پی ایچ ڈی کی ڈگریاں عطا کی گئیں۔
Rashtrasant Tukdoji مہاراج ناگپور یونیورسٹی چار اگست 1923 کو قائم کی گئی تھی اور اِسے سو سال پورے ہوگئے ہیں اور یہ سال صد سالہ تقریبات کے طور پر منایا جارہا ہے۔
