بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) سپریمو مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی کی ذات پات ، فرقہ وارانہ و پونجی وادی سوچ اور پالیسیوں کی وجہ سے ملک کے غریب، قبائلی، دلت اور مسلمانوںکی ترقی نہیں ہوسکی۔ مایاوتی نے یہاں سکندرآباد میں گوتم بدھ نگر علاقے کے پارٹی امیدوار راجندر سولنکی اور بلندشہر لوک سبھا سیٹ سے گریش چندر جاٹو کی حمایت میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جیور میں زیر تعمیر ائیر پورٹ کا خاکہ بھی ان کی حکومت کی دین ہے جس کو بی جے پی اپنی حصولیابیوں کے طور پر شمار کرارہی ہے ۔
ملک میں دلتوں، قبائلیوں اور دیگر پسماندہ طبقات کا سرکاری نوکریوں میں سالوں سے ادھورا پڑا ریزرویشن کا کوٹہ بھی ابھی تک پورا نہیں بھرا گیا ہے۔ خاص کر ایس سی /ایس ٹی سرکاری ملازمین کی تقرری میں ریزرویشن کافی حد تک بے اثر رہا ہے۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ بی جے پی کی زرعی پالیسیاں صحیح نہ ہونےکی وجہ سےکسان بھی سراپا احتجاج ہیں۔ غلط معاشی پالیسیوں سے ملک کی معیشت پر بھی برا اثر پڑرہا ہے ۔ چھوٹا کاروباری طبقہ بھی کافی پریشان ہے۔ ملک کی سرحدیں بھی محفوظ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ کچھ سالوں سے مرکز میں ریاستوں میں بی جے پی کی حکومتوں میں ہندتو کی آڑ میں مسلم سماج پر ظلم و زیادتیاں اپنے شباب پر ہیں جس کی وجہ سے مسلم سماج کی حالت ہر سطح پر خراب ہورہی ہے۔
مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی کی ناٹک بازی ،جملے بازی یا کوئی دیگر دلیل کام میں آنے والی نہیں ہے کیونکہ اب ملک کی عوام سمجھ چکے ہیں کہ ان کی پارٹی نے کمزور اور مڈل کلا س کا اچھے دن دکھانے کے لالچ بھرے وعدے کئے و دیگر ہوائی دستاویزات گارنٹی دی ہیں جن کا زمینی حقیقت میں ایک چوتھائی حصہ بھی پورا نہیں کیا۔
انہوں نے کانگریس پارٹی کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے ملک و مرکز کے کافی ریاستوں میں کانگریس اور ان کے معاونین کی ہی حکومتیں رہی ہیں لیکن ان کی زیادہ تر معاملات میں غلط پالیسیوں اور غلط کام کی وجہ سے ہی پارٹی کو مرکز و کافی ریاستوں کی حکومتوں سے باہر ہونا پڑا۔ مغربی اترپردیس میں شتریہ سماج کی کافی تعداد ہے جو بی جے پی سے ناراض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سال 2003 میں جب ان کی مکمل اکثریت کی حکومت آئی تب انہوں نے نوئیڈا گریٹر نوئیڈا و ایک نئے ضلع کی تعمیر ، تعلیم کے شعبے میں ترقی اور ایکسپریس وے بنا کر حلقے کی ترقی کی۔ نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا علاقے کی حالت کافی خراب تھی۔ بی ایس پی کی مکمل اکثریت کی حکومت نے اس علاقے کو ترق کے شعبے میں ایجوکیشن ہب بنایا۔ اس کے ساتھ ساتھ طبی نظام کو بہتر بنایا ۔