West Bengal

کولکاتہ برمن اغواء معاملہ

37views

فریقین کی بحث کے اختتام کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

کولکاتہ 19/ جنوری(راست)خادم اغواہ مقدمہ میں نچلی عدالت سے عمر قید کی سزا پانے والے ملزمین کی جانب سے داخل اپیل پر گذشتہ کل کولکاتہ ہائی کورٹ میں سماعت عمل میں آئی جس کے دوران ہائیکورٹ نے فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ہائی کورٹ نے فریقین کی زبانی بحث کے علاوہ تحریری بحث کو بھی ریکارڈ پر لیا اوراپیلوں پرسماعت مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا، حالانکہ فریقین ہائی کورٹ میں مزید بحث کرنا چاہتے تھے لیکن دو رکنی بینچ نے کسی کو اجازت نہیں دی۔اس مقدمہ میں کل 8/ ملزمین ہیں جس میں سے پانچ ملزمین کو جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی نے قانونی امداد فراہم کی ہے جبکہ بقیہ تین ملزمین کے دفاع میں کورٹ کی جانب سے مقررکردہ امیکس کیوری (غیر جانبدار مشیر عدالت)نے بحث کی۔ دفاعی وکلاء نے ملزمین کو ناکافی ثبوت وشواہد کی بنیاد پر مقدمہ سے بری کیئے جانے کی عدالت سے گذارش کی جبکہ استغاثہ نے ملزمین کی عمر قید کی سزا برقرار رکھنے کی ہائی کورٹ سے گذارش کی۔کولکاتہ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس دیبانگو باسک اور جسٹس شبر رشیدی نے تمام ملزمین کی اپیلوں پر یکجا سماعت کی۔ پانچ ملزمین نور محمد، جلال ملا رشید ملا، میزان الرحمن جمال الدین، اختر حسین بشیر احمد اور مزمل کے لیئے ایڈوکیٹ مجاہد احمد اور شاہدالدین نے بحث کی جبکہ بقیہ تین ملزمین اسحاق احمد بشیر احمد، طارق محمودسلمان علی، ارشد احمد حسین کے لیئے کلول منڈل، موسم علی سردار، کرشنا رائے و دیگر نے بحث۔ ریاستی حکومت کی جانب سے سسواتا گوپال مکھرجی سینئر ایڈوکیٹ و خصوصی وکیل استغاثہ این احمد و دیگر نے بحث کی۔ ملزمین پر الزام ہے کہ انہوں نے 23/جولائی 2001ء کو مغربی بنگال کے شہر کولکاتہ کی مشہور جوتے کی کمپنی کے مالک روئے برمن کو اغواء کرنے والے معاملے میں ملوث تھے نیز اغواء سے حاصل ہونے والی رقم کو انہوں نے کولکاتہ امریکن سینٹر پر حملہ میں استعمال کیا تھا۔نچلی عدالت سے ملزمین کو عمر قید کی سزا ہوئی تھی جس کے بعد کولکاتہ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جس پر گذشتہ دنوں سماعت مکمل ہوئی جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ واضح رہے کہ اس مقدمہ میں پولس نے پہلے 22/ لوگوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں سے 17/ ملزمین باعزت بری ہوئے تھے اور بقیہ پانچ ملزمین کو 21/ مئی 2009ء عمر قید کی سزا ہوئی تھی لیکن مقدمہ ختم ہوجانے کے بعد پولس نے سال 2011/ میں آٹھ دیگر ملزمین کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیزات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا جن کے خلاف 65/ سرکاری گواہوں نے گواہی دی جس کے بعد علی پور جیل میں قائم خصوصی عدالت نے انہیں بھی عمر قید کی سزا سنا دی جس کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا۔ ٹرائل کور ٹ نے 8/ دسمبر 2017/ کو دوسرے مرحلے کی ٹرائل میں آٹھ ملزمین کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف ملزمین نے کولکاتہ ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی تھی جس پر تقریباً چھ سال تک سماعت چلی۔اس مقدمہ کا سامنا کررہے تین ملزمین نور محمد، جلال ملا اور اختر حسین کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا، اپیلوں کی سماعت میں ہونے والی تاخیر کی بنیاد پر سپریم کورٹ کے جسٹس اے ایس اوکا کی سربراہی والی بینچ نے یکے بعد تین ملزمین کو ضمانت پر رہا کیئے جانے اور اپیلوں پر جلداز جلد سماعت مکمل کیئے جانے کا حکم جاری کیا تھا، سپریم کورٹ میں ملزمین کو ضمانت جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کی پیروی کے نتیجے میں ملی تھی۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.