کنگ سعود یونیورسٹی نے بایومیٹرکس پر مبنی آئیرس [IRIS] ریکگنیشن سسٹم تیار کر کے امریکہ سے پیٹنٹ اپنے نام حاصل کر لیا ہے۔ یہ پیٹنٹ ایک سرکردہ پاکستانی ماہر کی قیادت میں پروجیکٹ مکمل کرنے پر جیتا گیا۔ پروجیکٹ کے نگران پاکستانی ماہر نے واشنگٹن میں ایک آزاد اور غیر جانبدار سائبر سکیورٹی تھنک ٹینک کی بنیاد بھی رکھی ہے۔
یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر میسر ایک پوسٹ کے مطابق نیا نظام مصنوعی ذہانت اور گہری تعلیم پر مبنی طریقے کا استعمال کرتا ہے اور آنکھوں کی پتلیوں کی تصاویر سے حاصل کردہ بائیو میٹرک خصائل سے امتیازی خصوصیات حاصل کرتا ہے۔
تحقیق انجام دینے اور اس کی نگرانی کرنے والے محمد خرم خان سینٹر آف ایکسی لینس ان انفارمیشن ایشورنس سے سائبر سکیورٹی کے ایک ممتاز پروفیسر ہیں اور امریکی تھنک ٹینک گلوبل فاؤنڈیشن فار سائبر اسٹڈیز اینڈ ریسرچ کے بانی سی ای او ہیں۔
سعودی یونیورسٹی نے اعلان کیا، “یہ ایجاد ملٹی الگورتھم، ملٹی بایومیٹرک اور ایک ہی بایومیٹرک ماخذ کے لیے ملٹی انسٹینس اپروچز پر مبنی ایک جدید طریقہ فراہم کرتی ہے جو اہم سطح پر سکیورٹی اور شناختی عمل کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔”
اعلان میں مزید کہا گیا، “ایجاد کردہ ٹیکنالوجی میں وسیع پیمانے پر ایپلی کیشنز ہیں جو صرف امیگریشن اور بارڈر کنٹرول، ہیلتھ کیئر، بینکنگ اور فنانس، صارف الیکٹرانکس، سمارٹ موبلٹی اور ملٹری اینڈ ڈیفنس وغیرہ تک محدود نہیں ہیں۔”
یونیورسٹی کی ویب سائٹ نے یہ بھی اعلان کیا کہ محمد خرم خان اور ان کی تحقیقی ٹیم کے پاس سائبر سکیورٹی کے شعبے سے متعلق متعدد امریکی پیٹنٹ ہیں اور انہوں نے فلیگ شپ جرائد میں متعدد اعلیٰ اثرات کے حامل تحقیقی مقالے بھی شائع کیے ہیں۔
یونیورسٹٰی نے ویژن 2030 کے تحت مملکت کو علم پر مبنی معیشت میں تبدیل کرنے کے لیے ایسے تحقیقی اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے اپنی وابستگی کو بھی نمایاں کیا۔