ہزاری باغ،10مئی(راست)جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے بانی و رئیس وسینکڑوں اداروں کے سرپرست خادم القرآن والمساجد مولانا غلام محمد وستانوی کے سانحہ ارتحال پر مدرسہ محمدیہ سلگا ڈیپو سلطانہ ہزاری باغ میں تعزیتی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں حضرت کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا ۔نشست کا آغاز قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا بعدہ مدرسہ مذکورہ کے ناظم مولانا نور الدین ندوی نے حضرت مولانا غلام محمد وستانوی نور اللہ مرقدہ کی حیات اور دینی ملی خدمات پر روشنی ڈالی مولانا موصوف نے کہا کہ مولانا وستانوی عالم اسلام میں اپنی دینی خدمات وجدید تعلیمی مسائل کے حل کیلئے جانے جاتے تھے۔ انہوں نےاپنی زندگی ملت کے لئے وقف کر دی تھی مولانا تاریخ ساز شخصیت کے مالک تھے مولانا نے اپنی فکری بصیرت اور ایمانی فراست سے امت مسلمہ کو موجودہ زوال زدہ ماحول سے نکال کر فکر فن کا عروج عطا کیا آپ نے مدارس کو جدید تعلیمی نظام جوڑنے کے لیے بڑا کام کیا آپ نے اکل کوا جیسے دور افتادہ علاقے میں معیاری اسلامک یونیورسٹی میڈیکل کالج انجینئرنگ کالج بی ایڈ کالج اور بہت سے پیشہ ورانہ تعلیم کے مراکز قائم کیے ۔ مولانا کی وفات سے پورا عالم اسلام سوگوار ہے ایسی شخصیتیں صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔
شاعر نے کہا
مت سہل جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتا ہے
مدرسہ محمد یہ کے استاد قاری توصیف احمد نے کہا مولانا غلام محمد وستانوی ایک بڑے عالم دین تھے انھوں نے تصیح قرآن کیلئے مجددانہ کارنامہ انجام دیا۔قاری مزمل شاداب نے کہا کہ مولانا وستانوی کی قد آور شخصیت سے پورا ملک فیضیاب ہو رہا تھا انھوں نے بے شمار تعلیم ادارے قائم کیے لاتعداد مسجدیں مکاتب قرآنیہ مدارس اور اسکول کی تعمیر کروائی اب وہ اس دنیا میں نہیں ہیں مگر انکے لیے یہ سب کام صدقہ جاریہ ہیں انکے انتقال سے جو خلا ہوا اسے پر ہونا بظاہر ناممکن ہے ۔آخیر میں مولانا علیہ الرحمہ کیلے ایصال ثواب ودعا کا اہتمام کیا گیا مولانا نور الدین کے شکریہ کے ساتھ نشست کا اختتام ہوا۔



