عارفہ پروین کا’اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن‘ کے اختتامی اجلاس سے خطاب
رانچی،29ستمبر (راست) جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کے ذریعے چلائی جانے والی ملک گیر مہم “اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن” کے اختتامی اجلاس میں جھارکھنڈ کے تمام اضلاع سے خواتین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسہ کا اہتمام گلشن میرج ہال کربلا چوک میں کیا گیا۔ یہ مہم گزشتہ ایک ماہ سے چلائی جا رہی تھی، جس کا مقصد ملک کے عوام کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرانا تھا کہ اچھے اور برے میں تمیز کرنے کی صلاحیت جو اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو عطا کی ہے کو استعمال کرتے ہوئے انسانی وسائل کو ضائع ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے دہلی سے تشریف لائی جماعت اسلامی شعبہ خواتین کی معاون سکریٹری عارفہ پروین صاحبہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی مخلوقات میں سب سے بہترین اور قابل احترام بنایا ہے۔ اسے صحیح اور غلط میں فرق کرنے کی صلاحیت بھی دی گئی ہے۔ ان اختیارات کو اخلاقی اقدار کی صورت میں صحیح استعمال کیا جانا چاہیے۔ انسانوں کو بتایا گیا کہ اگر وہ اپنی آزادی کو اخلاقی اقدار کے مطابق استعمال کریں گے تو معاشرے میں امن اور خوشحالی آئے گی۔ ورنہ کرپشن اور عدم توازن پیدا ہو جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج انسانی رشتوں کا تقدس پامال ہو رہا ہے اور خاندانی نظام پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ ماں اپنے بچوں کے لیے قربانی کیوں دے؟ مرد اور عورت کے درمیان مناسب فاصلہ کیوں پیدا کیا جائے؟ جنسی تعلقات کے لیے شادی کیوں ضروری ہے؟ اور اسی طرح کے اور سوالات۔ یہ سوالات اٹھانے والے آزادی کو اخلاقیات کی پابندی سے نکالنا چاہتے ہیں، ان کے لیے آزادی کی کوئی حد نہیں ہے اور نہ کوئی پابندی۔ انسانی معاشرہ کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ اس مقام پر پہنچ گیا ہے جہاں فحاشی و عریانیت ان کی ذہنی تسکین کو پورا کرتی ہے۔ اس لئے فحاشی سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار بن چکی ہے۔ نیویارک ٹائمز کی ایک حالیہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ Apple نے iPhone اور iPad کی فروخت GM,نے کاروں کی فروخت اور کھیلوں کے مقابلوں سے حاصل ہونے والی رقم Pornography کے مقابلے کم ہے ۔ دنیا بھر میں Pornographyکا کاروبار 97 بلین ڈالر کی آمدنی کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ منافع بخش کاروبار بن گیا ہے۔ کس نے ان ویب سائٹس کو اتنا فائدہ پہونچایا ؟ ایک رپورٹ کے مطابق 13 سے 18 سال کی عمر کے 73 فیصد بچے ان ویب سائٹس پر جاتے ہیں جو ہمارے لیے تشویشناک ہے۔ ڈپریشن کا بھی یہی حال ہے۔WHOکے مطابق دنیا بھر میں 980 ملین افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں۔ ذہنی تناؤ اور ڈپریشن عام ہوتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے لوگ سکون کے لیے منشیات کی لت کا رخ کرتے ہیں۔ 2022 کی ورلڈ ڈرگ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 سے 64 سال کی عمر کے 296 ملین افراد منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ ہمارے ملک میں 16 کروڑ لوگ منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ 26 جولائی 2024 کو WHO نے یورپ میں شراب کے بڑھتے ہوئے استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ منشیات کی لت، فحاشی اور فحاشی سے بھری ویب سائٹس نے نہ صرف ذہنی امراض کو جنم دیا ہے بلکہ خودکشی کی شرح میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال 800,000 افراد خودکشی سے مرتے ہیں۔ یہ مادیت پرستی اور خواہشات کی غلامی سے ہونے والی سماجی تباہی کی ایک جھلک ہے۔ اس المناک صورتحال نے انسانی معاشرے کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ انہوں نے میٹنگ میں آنے والی امت مسلمہ کی خواتین سے ان کو روکنے کی اپیل کی۔ • مسلمان خود احتسابی کے عمل سے اپنے آپ کو گزاریں اور اپنی زندگی میں جو چیزیں خلاف اسلام ہیں ان سے اپنی زندگیوں کوپاک کریں۔ • مرد اور عورت کے درمیان مناسب فاصلہ شریعت کا مزاج ہے۔ اس کوبرقرار رکھیں۔ بوائے فرینڈ ،گرل فرینڈ کا کلچر اسلام کے خلاف ہے۔اس سے اپنے بچوں کو بچائیں۔ • نکاح کے بغیر جنسی تعلقات حرام ہیں، اس کی مسلم معاشرہ میں بالکل جگہ نہیں ہونی چاہیے ۔ • حیا ،عفت وپاک دامنی کے معاملے میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جانی چاہیے۔ بچوں میں بچپن سے ہی حیا کا جو فطری مادہ موجود ہوتا ہے اس کو اس اخلاقی انارکی کے ماحول میں ضائع ہونے سے بچائیں۔ آپ ؐ کا ارشاد ہے:ہر دین کی ایک پہچان ہے اور ہمارے دین کی جداگانہ پہچان’شرم وحیا ‘ہے۔ • لباس اور طرز زندگی میں اسلامی اصولوں کا خیال رکھیں ۔لڑکیوں کو لڑکوں جیسے لباس پہنانا ترقی نہیں ہے۔ رسول ؐ نے لعنت کی ہے ان مردوں پر جوعورتوں کی مشابہت اختیارکریں اور ان عورتوں پرجو مردوں کی مشابہت اختیارکریں۔ تہذیب کے نام پر بڑھتی ہوئی بے حیائی اور اخلاقی انحطاط کے طوفان کو روکنے کے لیے ہم سب متحد ہو جائیں۔ لوگوں کو اس راہ پر گامزن کریں جو کامیابی، امن اور خوشحالی کی ضمانت دیتا ہے۔ جلسے کو جماعت اسلامی ہند، شعبہ خواتین جھارکھنڈ کی سکریٹری انجم پروین نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے مہم کے تحت پورے ماہ کے دوران کی جانے والی سرگرمیوں کی رپوڑ پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کو عوام تک لے جانے کے لیے ریاست کے مختلف اضلاع اور دیہاتوں میں چھوٹی چھوٹی میٹنگیں کی گئیں، دانشوروں، اساتذہ، ڈاکٹروں کے ساتھ سماج کو بہتر بنانے اور ٹیبل ٹاک کے ذریعے اخلاقیات کو بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔ پوسٹر اور ریل(Reels) بنا کر سوشل میڈیا کے ذریعہ سے لوگوں کو بیدار کرنے کا کام کیا گیا ۔ سماج کے تمام طبقات نے اس مہم کو سراہا اور اس کے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا۔ یاسمین پروین، معاون سکریٹری، جماعت اسلامی ہند، شعبہ خواتین، جھارکھنڈ کے شکریہ کے ساتھ میٹنگ کا اختتام ہوا۔



