ریاست میں قبائلی قانونی کونسل کی تشکیل کی تجویز پیش کی
جدید بھارت نیوز سروس
دہلی؍رانچی23جون: مدھیہ پردیش، راجستھان، جھارکھنڈ کے قبائلی ایم ایل ایز اور ایم پیز نے دہلی کے 10 جن پتھ پر آل انڈیا آدیواسی کانگریس کی اہم میٹنگ میں شرکت کی۔ لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کی صدارت میں ہوئی اس میٹنگ میں جھارکھنڈ کی وزیر زراعت شلپی نیہا ترکی نے ریاست کے تناظر میں اپنی رائے اور مشورہ دیا۔ یہ ملاقات قبائلی شناخت کے تحفظ اور فروغ کے حوالے سے خاص تھی۔ میٹنگ میں وزیر شلپی نیہاترکی نے جھارکھنڈ میں زمین سے متعلق مسائل اور اس کے مستقبل پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ جیسی ریاست میں پچھلی رگھوور داس حکومت نے زمین کی ڈیجیٹلائزیشن کے نام پر کسانوں کو ان کی اپنی زمین سے بے دخل کرنے کی سازش رچی تھی۔ لینڈ ریکارڈ میں غلط نام، پلاٹ کے غلط نمبر، رجسٹر 2 میں کسی اور کے نام کا اندراج، یہ سب لینڈ ڈیجیٹائزیشن کے نام پر کیا گیا۔ حکومت کے اس فیصلے سے ریاست کا ہر طبقہ خاص طور پر قبائلی سماج متاثر ہوا۔ آج بھی جھارکھنڈ کے معصوم قبائلی خاندان زمین سے متعلق دستاویزات اور کھتیان لے کر زونل آفس کے چکر لگانے پر مجبور ہیں۔ ان کی مدد کرنے والاکوئی نہیں۔عدالت میں بھی قبائلی خاندانوں کو صرف اس لیے انصاف نہیں مل رہا کہ ان کے پاس کوئی اچھا وکیل یا رہنمائی کرنے والاکوئی نہیں۔ وزیر شلپی نیہا ترکی نے میٹنگ میں ریاست میں تازہ سروے کا مشورہ دیا۔ اس کے ساتھ ہی وزیر نے ریاست میں قبائلی قانونی کونسل کے قیام کی تجویز بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبائلی اراضی سے متعلق معاملات کو بروقت حل کرنے میں مدد ملے گی۔ کونسل قبائلی خاندانوں کی قانونی مدد کے لیے ایک وکیل کا انتظام کرے گی اور انہیں بہتر تجاویز فراہم کرے گی۔ ریاست میں مہم چلا کر ہر گاؤں میں زمینی اصلاح کے لیے کیمپوں کا انعقاد کرنا بہت ضروری ہے۔ اس کیمپ کی مدد سے زمین سے متعلق معاملات میں ہونے والی غلطیوں کو درست کیا جا سکتا ہے۔ وزیر شلپی نیہا ترکی نے کہا ہے کہ ملک میں 2016 سے قبل ذات پات کی مردم شماری کے دوسرے کالموں کے نظام کو اس بار بھی ساتویں کالم کے طور پر جاری رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ فطرت کی پوجا کرنے والے قبائلیوں کے لیے مردم شماری کے فارم میں ساتواں کالم یا آدی کالم، سرنا مذہب کا کالم ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ وزیر شلپی نیہا ترکی نے بھی میٹنگ میں جھارکھنڈ کے سنگھ بھوم ضلع کے جادوگوڑا کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جاڈو گوڑا میں کئی سالوں سے ایٹمی فضلہ کے مسلسل ڈمپنگ کی وجہ سے قبائلی خاندانوں کے لوگ کئی طرح کی جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر متاثرین کی بحالی کے لیے اہم اقدامات کرے۔ وزیر شلپی نیہا ترکی نے کہا کہ اگر جھارکھنڈ میں حد بندی ہوتی ہے تو ایسی صورت حال میں قبائلیوں کے لیے جو سیٹیں پہلے مخصوص تھیں وہ حد بندی کے بعد بھی محفوظ رہیں۔ ورنہ قبائلیوں کا وجود ختم ہو جائے گا۔ اس اہم میٹنگ میں قبائلی کانگریس کے صدر وکرانت بھوریا، جھارکھنڈ کے ریاستی انچارج کے راجو، جھارکھنڈ کے قبائلی ایم ایل اے اور ایم پیز موجود تھے۔



