جدید بھارت نیوز سروس
رانچی،13؍جولائی: ریاست میں مقامی پالیسی پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے جھارکھنڈ کے نوجوان اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں، جھارکھنڈ کے 13 شیڈولڈ اضلاع میں پسماندہ طبقات کے لیے ریزرویشن نہ ہونے کی وجہ سے انہیں آبادی کے تناسب سے حصہ داری نہیں مل رہی ہے۔اس کے ساتھ ہی جھارکھنڈ کے مسلمانوں کے انصاف، حقوق، تعلیم، روزگار اور ترقی جیسے پالیسی معاملات کو حل نہیں کیا جا رہا ہے، ریاست میں ہجومی تشدد کے مزید 68 واقعات ہوئے ہیں۔لیکن اسے روکنے کے لیے موب لنچنگ بل 2021 میں ابھی تک ترمیم اور عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔فاضل اور بی ایڈ کی ڈگری والے امیدواروں کو سیکنڈری ٹیچر اردو کے عہدے پر بحالی سے محروم کر دیا۔ مدرسہ عالم اور فاضل ڈگری کے امتحانات لینے سے جیک نے انکار کر دیا۔ لیکن حکومت رانچی یونیورسٹی سے امتحان لینے کی بجائے تاخیر کر رہی ہے ۔مڈل اسکولوں میں 4401 اردو اساتذہ کی بقیہ 3712 آسامیاں سال 2013 اور 2016 میں ٹی ای ٹی پاس کرنے والے امیدواروں سے پُر کرنے کے بجائے اسامیوں کو سرنڈر کیا جارہا ہے، حج ہاؤس میں JPSCاردو اکیڈمی کی تشکیل ، یو پی ایس سی اقلیتی کوچنگ شروع کرنے کا معاملہ بھی لٹکا ہوا ہے۔ صدیوں سے مذہبی مقامات کی زمینی پٹے کا الاٹ منٹ نہیں ہوا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جا رہی ہے کہ جھارکھنڈ کے عازمین حج رانچی برسا منڈا ہوائی اڈے سے سفر کریں۔تنظیم کے مرکزی صدر ایس علی نے آج 13 جولائی 2025 کو انجمن اسلامیہ کانفرنس ہال میں آمیا تنظیم کے زیر اہتمام راؤنڈ ٹیبل میٹنگ میں ان سنگین مسائل پر اظہار خیال کیا۔موجود آمیا تنظیم کے عہدیداروں نے ان مدعوں پر مانسون سیشن کے دوران 4 اگست کو اسمبلی گھیراؤ کرنے کا اعلان کیا ۔راؤنڈ ٹیبل میٹنگ میں آمیا تنظیم کے مرکزی عہدیدار ضیاءالدین انصاری، لطیف عالم، سفدر سلطان، محمد اورنگ زیب ، اکرام حسین، آفتاب عالم، عبدالغفار ، حافظ جان محمد، انجم خان، مدثر اہرار، ایوب انصاری، فیروز انصاری، صدیق انصاری، افسر عالم، اسلم انصاری، عمران جیلانی وغیرہ شامل تھے۔



