مرکزی اور ریاستی سطح پر مسلم کمیونٹی کے کئی اہم مسائل سے بیدار کیا
لوک سبھا میں مسلمانوں کے آئینی مسائل کو اٹھائوںگا: پپو یادو
پلیس آف ورشپ ایکٹ کی خلاف ورزی کیس پر لوک سبھا میں تحریک التواء لائی جائے: ایس علی
جدید بھارت نیوز سروس
رانچی، 29 نومبر: مسلم کمیونٹی کے عطیہ دہندگان نے بہار پورنیا کے ایم پی راجیش رنجن عرف پپو یادو سے ملاقات کی اور انہیں مرکزی اور ریاستی سطح پر مسلم کمیونٹی کے کئی اہم مسائل سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر آمیا آرگنائزیشن کے صدر ایس علی نے ایم پی پپو یادو کو بتایا کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ 1991 کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے، ایکٹ کے مطابق 15 اگست 1947 سے پہلے وجود میں آنے والے کسی بھی مذہب کی عبادت گاہ کو کسی دوسرے مذہب کی عبادت گاہ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ اگر کوئی اس قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو جرمانے اور تین سال قید کی سزا کا انتظام ہے، اس کے باوجود نچلی عدالتوں کا سہارا لے کر اتر پردیش، راجستھان اور دیگر ریاستوں میں مسلم کمیونٹی کے مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔ اس کے خلاف احتجاج میں لاکھوں عوام نے وقف ترمیمی بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضیاں بھیجی ہیں۔ چونکہ دونوں معاملات مرکزی حکومت سے متعلق ہیں، اس لیے انہیں لوک سبھا میں اٹھا کر حل کیا جانا چاہیے۔ ایس علی نے بتایا کہ جھارکھنڈ میں بھی مسلمانوں کو انصاف،حقوق، روزگار، 10 جون 2022 رانچی شوٹنگ،ماب لنچنگ قانون، 3712 اردو اسسٹنٹ ٹیچر کی بحالی،مدرسہ سے متعلق بہت سے معاملات زیر التوا ہیں اور سوسائٹی کو وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین سے ان کے حل کی امید ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پلیس آف ورشپ ایکٹ کی خلاف ورزی کیس پر لوک سبھا میں تحریک التواء لائی جائے۔ رکن پارلیمنٹ پپو یادو نے کہا کہ ملک کا آئین تمام برادریوں کے لیے آئینی ہے،طبقاتی حقوق اور انصاف کو یقینی بناتا ہے، لیکن مرکزی حکومت اسے ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے، ہم قبائلیوں، دلتوں، پسماندہ لوگوں اور اقلیتوں کے انصاف کے لیے گھر گھر اور سڑکوں پر آواز بنیں گے۔ اس موقع پر انجمن اسلامیہ کے صدر مختار احمد، سماجی کارکن سید اقبال امام، تنویر عالم، مولانا ضیاء الہدیٰ، عرش عالم، پپو، مسلم انصاری، نہال احمد، ارشد قریشی،الیاس مجید، محمد علی، محمد اشرف، متین ماسٹر، متین الرحمان، انجینئر نسیم علی، ارشاد احمد اور دیگر شامل تھے۔



