والدین سے لے کر عوامی نمائندوں اور انتظامیہ تک سبھی پریشان ہیں
جدید بھارت نیوز سروس
ہزاریباغ،24؍مئی: ہزاری باغ جیسا چھوٹا شہر منشیات کی لپیٹ میں ہے۔ یہاں منشیات کا استعمال کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہزاری باغ میں دو نشہ چھڑانے کے مراکز کام کر رہے ہیں۔ دونوں مراکز میں نوجوانوں کی تعداد پہلے سے زیادہ دیکھی جارہی ہے۔ہزاری باغ میں ربن فاؤنڈیشن کے نام سے ڈی ایڈکشن سنٹر چل رہا ہے۔ اس کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پہلے سنٹر میں نوجوانوں کی تعداد بہت کم تھی۔ گزشتہ 3 سالوں میں نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ برائٹ ہوم فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر رجنیش کا کہنا ہے کہ اس وقت مرکز میں 40 نوجوان ہیں۔ پچھلے دو سالوں کے ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ سنٹر پہنچنے والے زیادہ تر بچوں کی عمریں 13 سے 21 سال کے درمیان ہیں۔ پہلے ایسا کوئی رجحان نہیں تھا۔ پہلے یہاں چند لوگ ہی آتے تھے لیکن لاک ڈاؤن کے بعد ایسے نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو کہ تشویشناک بات ہے۔ہزاری باغ کے ایم پی منیش جیسوال کا بھی کہنا ہے کہ یہ ہر والدین کے لیے تشویشناک بات ہے کہ ان کا بچہ کیا کر رہا ہے۔ اگر وہ نشہ میں ہے تو ایسا کیوں ہے؟ اس بارے میں سب کو سوچنے کی ضرورت ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھ کر ان کے ساتھ پیش آئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ والدین کو بھی آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔ساتھ ہی پولیس کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں اس معاملے میں 44 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کے پاس سے 141460 روپے نقد، 18 موبائل پیس، 5 فور وہیلر اور 10 دو پہیہ گاڑیاں برآمد کی گئیں۔صرف ہزاری باغ کے ایم پی ہی نہیں صدر کے ایم ایل اے پردیپ پرساد بھی نشے کی لت سے پریشان ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ براؤن شوگر جیسی نشہ آور اشیاء گمٹی اور چھوٹے منشیات فروش بچوں کو کس طرح فراہم کر رہے ہیں یہ بھی تحقیقات اور تشویش کا موضوع ہے۔ ایک طرف انہوں نے اس کے لیے والدین کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے تو دوسری جانب ضلعی انتظامیہ پر بھی سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر براؤن شوگر کا ایک پیکٹ بھی ضلع میں آتا ہے تو اس کی ذمہ دار انتظامیہ ہے۔ انہوں نے عام لوگوں اور بچوں سے کہا ہے کہ وہ نشے سے دور رہیں اور وہ کام کریں جس میں ان کی دلچسپی ہو۔ آنے والے دنوں میں، پردیپ پرساد بھی ایک کونسلنگ سینٹربنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔تاہم ہزاری باغ کے ایس پی اروند کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ غیر قانونی منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس کے لیے معاشرے کو بھی بیدار ہونا پڑے گا۔



