قریبی محلے کے نوجوانوں کی بڑی تعداد بلا امتیاز مذہب و دھرم لوگو ں کو بچانے پہو نچی
جدید بھارت نیوز سروس
گریڈیہہ 21 اپریل:پنچمبا تھانہ علاقہ کےپچمباچترڈیہ روڈ پر خوشی مارٹ میں زبردست آگ لگ گئی۔ آگ لگنے سے لاکھوں مالیت کا سامان جل کر راکھ ہو گیا اور دو افراد جاں بحق ہو گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ پچمباجموا روڈ کے مارواڑی محلہ میں دنیش ڈالمیا کے خوشی مارٹ میں رات تقریباً 2 بجے آگ لگ گئی۔ آگ لگنے کی اطلاع ملتے ہی مقامی لوگ موقع پر پہنچ گئے اور لوگوں کو نکالنے کا کام شروع کیا۔ اسی دوران ایس ڈی او شریکانت ویزپوتے وہاں پہنچ گئے اور آگ بجھانے اور گھر میں پھنسے لوگوں کو نکالنے کی کوشش کرنے لگے۔ لوگوں کی کوششوں سے چار لوگوں کو بچا لیا گیا، وہیں دنیش ڈالمیا کی اہلیہ سنگیتا ڈالمیا اور بیٹی خوشی ڈالمیا گھر کے اندر پھنسی رہیں۔ لاشوں کو نکالنے کی کوششیں صبح دس بجے تک جاری رہیں اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں کی گئیں۔ اس دوران لوگوں نے سنگیتا ڈالمیا اور خوشی کی لاشیں باہر نکالیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تین منزلہ مکان میں دوسری منزل پر دنیش ڈالمیا کی دکان ہے، جب کہ وہ تیسری منزل پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہتے ہیں۔ رات گئے آگ لگنے کے بعد تمام افراد گھر میں پھنس گئے۔ اسی دوران آگ بھڑک اٹھی اور لوگوں نے بھاگ کر لوگوں کو بچانے کی کوشش کی جس میں چار افراد کو نکال لیا گیا۔ اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ بھی موقع پر پہنچ گئی۔ ایس ڈی او نے خود کوڈرما اگنی سمن سیوا اور دھنباد اگنی سمن سیوا سے گاڑیاں بلا کر آگ پر قابو پانے کی کوشش کی لیکن خبر لکھے جانے تک آگ پر پوری طرح قابو نہیں پایا جاسکا تھا۔ شہری ترقیات کے وزیر سدیپیا کمار سونو بھی موقع پر پہنچے اور گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عام مقامی شہریوں، انتظامیہ اور فائر سروس نے قابل ستائش کام کیا ہے، تاہم گریڈیہہ میں اگنی سمن سیوا کی کئی کارآمد اشیاء کی عدم موجودگی کی وجہ سے انتظامیہ اور عام لوگ دو لوگوں کو بچانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد ہی گرڈیہہ میں اگنی سمن سیوا کی تمام سہولیات دستیاب کرانے کی کوشش کی جائے گی۔یہاں خوشی مارٹ میں آگ لگنے اور اس میں ہونے والی اموات سے لوگ غمزدہ ہیں۔
اسی دوران پچمبا کا ایک اور رخ بھی نظر آیا۔ پچمبا عام طور پر حالیہ برسوں میں فرقہ وارانہ تنازعات کے لیے مشہور رہا ہے۔ تاہم پچمبا میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی ایک تاریخ ہے، جس کا نظارہ آج پچمبہ میں اس وقت دیکھنے کو ملا جب خوشی مارٹ میں آگ لگنے کی خبر پھیلی تو قریبی کوئری ٹولہ، سبزی محلہ، گڈی محلہ، مرزا محلہ کے مسلم نوجوانوں کی بڑی تعداد آگ بجھانے اور لوگوں کو بچانے میں مصروف ہوگئی۔ اس کے علاوہ کئی تنظیموں نے بھی بھرپور کوششیں کیں۔ مجموعی طور پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس آگ نے ایک خاندان کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ لیکن ایک اچھی خبر یہ تھی کہ پچمبا میں ہندو اور مسلم نوجوانوں کا اتحاد دیکھا گیا، جہاں دونوں برادریوں کے نوجوان آگ بجھانے میں ایک دوسرے کی مدد کرتے نظر آئے۔ موقع پر ایس ڈی پی او جیت واہن اراو، ڈی ایس پی کوثر علی، پچمبا تھانے کے انسپکٹر منٹو کمار، پچمبا تھانے کے انچارج راجیو کمار اور انتظامیہ کے کئی اہلکار آگ پر قابو پانے کی مسلسل کوشش کر رہے تھے۔
گھر میں چھ لوگ رہتے تھے، بیٹی سی اے کا امتحان دینے والی تھی۔یہ آگ پچمبا کے دنیش ڈالمیا کی دکان کم رہائش گاہ میں لگی جس میں دنیش اپنے والدین، بیوی اور بیٹے اور بیٹی کے ساتھ رہتے تھے۔ آگ لگنے کے بعد دنیش کسی طرح باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا جبکہ اس کے والدین کو مقامی نوجوانوں نے بچا لیا۔ بیٹا دکان کے باہر پھنس گیا اور اسے جے سی بی سے دیوار توڑ کر باہر نکالاگیا تاہم اس کی بیوی اور بیٹی گھر کے عقبی حصے میں پھنس گئیں اور باہر نہ نکل سکیں۔ دنیش کی متوفی بیٹی سی اے کر رہی تھی اور 4 مئی کو اس کا فائنل امتحان تھا۔
دوپہر تک تمام نوجوان آپسی اتحاد کے ساتھ جائے وقوعہ پر کھڑے رہے اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہے۔ آج ایک طرف جہاں ہر کوئی دنیش کے خاندان کی تباہی پر غمزدہ تھا وہیں دوسری طرف پورا شہر پچمبا کے نوجوانوں کی محنت اور باہمی اتحاد کی تعریف کر رہا تھا۔



