قبائلی زبانیں ہماری تہذیبی وراثت ہیں، ان کا تحفظ قومی ذمہ داری ہے: صدر جمہوریہ مرمو
اول چکّی صرف لکھنے کا نظام نہیں، سنتھالی سماج کے وقار اور خودداری کی علامت ہے: گورنر گنگوار
جس سماج کی اپنی زبان اور رسم الخط نہیں ہوتی، اس کی شناخت مٹنے میں دیر نہیں لگتی: ہیمنت سورین
جدید بھارت نیوز سروس
جمشیدپور، 29 دسمبر:۔ جمشیدپور کے کرنڈیہ واقع دیشوم جاہر میں اول چکّی رسم الخط کے صد سال مکمل ہونے پر عظیم الشان شتابدھی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں صدر جمہوریہ ہند دروپدی مرمو، جھارکھنڈ کے گورنر سنتوش کمار گنگوار اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے شرکت کی۔ اس موقع پر سنتھالی زبان، ادب اور ثقافت کے تحفظ و فروغ کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا گیا۔
قبائلی شناخت کو قومی وقار سے جوڑنے پر زور
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا کہ قبائلی سماج کی زبان، رسم الخط اور ثقافت محض علاقائی شناخت تک محدود نہیں بلکہ یہ ہندوستان کی مشترکہ تہذیبی وراثت کا اہم حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آدیواسی معاشرے کی روایات، اقدار اور ثقافتی اظہار کو قومی سطح پر تسلیم کیا جانا چاہیے تاکہ آنے والی نسلیں اپنی جڑوں سے جڑی رہیں۔

اول چکّی جیسے رسم الخط سماجی خود اعتمادی کی بنیاد: صدر جمہوریہ
صدر مرمو نے کہا کہ اپنی زبان اور رسم الخط کسی بھی سماج کی فکری آزادی اور خود اعتمادی کی بنیاد ہوتے ہیں۔ اول چِکّی جیسے رسم الخط نے سنتھالی سماج کو اپنی بات اپنی زبان میں کہنے کا حوصلہ دیا ہے، جس سے سماجی شعور اور ثقافتی بیداری کو تقویت ملی ہے۔
صدر جمہوریہ کی سرپرستی سے قبائلی ثقافت کو نئی پہچان
وزیر اعلیٰ نے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی سرپرستی میں قبائلی سماج، اس کی ثقافت اور روایات کو قومی سطح پر نئی شناخت ملی ہے۔ صدر جمہوریہ کی پہل سے قبائلی سماج کا وقار اور اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی سماج کے مان، احترام اور خود اعتمادی میں اضافہ جمہوری نظام کو مزید مضبوط بناتا ہے۔ صدر مرمو کے مطابق، آدیواسی ثقافت کو عزت دینا دراصل ہندوستان کی کثرت میں وحدت کی روایت کو مضبوط کرنا ہے۔
اول چکّی محض رسم الخط نہیں، شناخت کی علامت: گورنر
جھارکھنڈ کے گورنر سنتوش کمار گنگوار نے کہا کہ اول چِکّی صرف لکھنے کا نظام نہیں بلکہ سنتال سماج کے وقار، خودداری اور ثقافتی شناخت کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اول چِکّی نے سنتالی زبان کو ایک منظم اور سائنسی بنیاد فراہم کی، جس کے باعث سنتال سماج اپنی بات اپنی زبان اور اپنے رسم الخط میں اعتماد کے ساتھ دنیا کے سامنے رکھ سکا۔گورنر نے اول چِکّی کے خالق پنڈت رگھوناتھ مرمو (گرو گومکے) کی دوراندیشی اور جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 1925 میں محدود وسائل اور نامساعد حالات کے باوجود ایک منظم رسم الخط کی تخلیق ایک تاریخی کارنامہ تھا، جس کا اثر آج بھی سماجی اور تعلیمی سطح پر واضح طور پر نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اول چِکّی کا یہ صد سالہ سفر نہ صرف لسانی کامیابی ہے بلکہ سنتال سماج کی اجتماعی خود اعتمادی کی مضبوط مثال بھی ہے۔

جس سماج کی زبان نہیں، اس کی شناخت مٹ جاتی ہے: وزیر اعلیٰ
وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے اول چکّی کو سنتھالی سماج کی روح اور ثقافتی تشخص کا ستون قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جس سماج کی اپنی زبان اور رسم الخط نہیں ہوتا، اس کی شناخت دیرپا نہیں رہتی۔ اول چکّی صرف حروف کا مجموعہ نہیں بلکہ سنتھالی سماج کی سوچ، شعور اور خود اعتمادی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سو برس پہلے بویا گیا بیج آج ایک مضبوط ثقافتی درخت بن چکا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سنتھالی زبان کا آئین ہند کی آٹھویں شیڈول میں شامل ہونا ایک طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔ ریاستی حکومت سنتھالی زبان اور اول چکّی رسم الخط کے فروغ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
اسکولوں میں سنتھالی تعلیم کو مزید مؤثر بنایا جائے گا اور سرکاری سطح پر جہاں ممکن ہو، اول چکّی کے استعمال کو فروغ دیا جائے گا۔



