International

اسرائیل کا امریکہ کو بھی انکار، لبنان میں مزید حملوں پر زور

20views

کشیدگی میں اضافہ شہریوں کی واپسی کو مزید مشکل کر دے گا: بلنکن کی اسرائیل کو تنبیہہ

واشنگٹن 27 ستمبر (ایجنسی) امریکی محکمۂ خارجہ نے بتایا کہ وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو اسرائیل کو خبردار کیا کہ لبنان سے منسلک تنازعہ میں مزید شدت آنے سے سرحد کے دونوں طرف شہریوں کے لیے گھروں کو واپسی مشکل ہو جائے گی۔اسرائیل نے جمعرات کے روز حزب اللہ سے جنگ بندی کے لیے عالمی مطالبات کو مسترد کر دیا۔ اس نے اپنے سب سے بڑے اتحادی واشنگٹن کی بھی نفی کرتے ہوئے حملوں کے لیے آگے بڑھنے پر زور دیا۔ ان حملوں میں لبنان میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور علاقائی جنگ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔اسرائیل کے مؤقف کے باوجود امریکہ اور فرانس نے بدھ کے روز تجویز کردہ 21 روزہ جنگ بندی کے امکانات کو زندہ رکھنے کی کوشش کی اور نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر بھی کہا کہ مذاکرات جاری تھے۔محکمہ خارجہ نے بلنکن اور اسرائیلی وزیرِ برائے فوجی امور رون ڈرمر کے درمیان گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا، “سیکریٹری نے اسرائیل-لبنان سرحد پر 21 روزہ جنگ بندی معاہدہ طے کرنے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعہ میں مزید اضافہ شہریوں کی واپسی کو صرف مشکل ہی بنائے گا۔”محکمۂ خارجہ نے مزید کہا کہ بلنکن نے غزہ جنگ بندی تک پہنچنے کی کوششوں اور اُن اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا جو اسرئیل کے لیے انکلیو میں انسانی امداد کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے کرنے کی ضرورت ہے جہاں تقریباً دو اعشاریہ تین ملین آبادی بے گھر ہے اور بھوک کا بحران موجود ہے۔لبنان میں تنازعات میں اضافے کے باعث واشنگٹن کو اسرائیل کی حمایت پر عالمی اور ملکی تنقید کا سامنا ہے جہاں حالیہ دنوں میں اسرائیلی حملوں میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ناقدین کہتے ہیں کہ واشنگٹن نے جنگ بندی کے مطالبات کو قبول کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے میں اپنی فوجی مدد کا فائدہ نہیں اٹھایا۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو جمعہ کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے والے ہیں۔یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے مظالم میں فلسطینی محکمۂ صحت کے مطابق 41,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کے خلاف پہلی بار حزب اللہ نے جدید فادی راکٹ استعمال کیے
ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ نے جس نے منگل کے روزحالیہ کشیدگی کی لہر میں پہلی بار اسرائیلی اہم شہر تل ابیب کو میزائل حملوں کی زد پر لینے کی کوشش کی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اسرائیل کی لبنان میں تباہ کن بمباری کے بعد ایک نیا ‘ فادی راکٹ ‘ بھی اسرائیل کے خلاف میدان میں لایا ہے۔زیادہ طاقتور اور دور تک پہنچنے کی صلاحیت کا حامل یہ فادی راکٹ حزب اللہ کے پاس پہلے سے موجود راکٹوں کے مقابلے میں مار بھی دور تک کر سکتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اس نئے راکٹ کو اسرائیل کے حالیہ پیجر حملوں سے شروع ہونے والی تباہ کن بمبنگ سیریز کے خلاف رد عمل کے طور پر سامنے لایا ہے۔ حزب اللہ نے اتوار کے روز کہا تھا کہ اس راکٹ نےشمالی اسرائیل میں قائم اسرائیلی اسلحہ فیکٹری رافیل ملٹری انڈسٹری کمپلیکس کو نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں فادی 1 اور فادی 2 قسم کے راکٹ استعمال کیے ہیں۔ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ نے رامات ڈیود ایئر بیس کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ یہ ایئر بیس لبنانی سرحد سے 45 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ حزب اللہ نے یہ حملہ ایک رات میں دو بار کیا تھا ، تاکہ اسرائیل کی جانب سے مختلف مقامات پر کی گئی بمباری کا جواب دے سکے۔تاہم حزب اللہ کے مطابق یہ پہلا موقع ہے کہ اس نے فادی راکٹ استعمال کیے ہیں۔ ایک ایرانی خبری ادارے کی رپورٹ کے مطاب فادی راکت ایک ٹیکٹیکل قسم کا ہتھیار ہے جو مختلف مقاصد کے لیے اور مقامات سے استعمال ہو سکتا ہے۔ عام طور پر زمین سے زمین پر مار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔فادی 1 راکٹ کی لمبائی 20 فٹ ہے اور 83 کلو گرام کے بارودی مواد کے ساتھ موثر رہتا ہے۔ جبکہ فادی 2 سائز میں پہلے کے برابرمگر 170 کلو گرام بارودی مواد کے ساتھ مار کر سکتا ہے۔ البتہ دونوں کی رینج بالترتیب 83 کلو میٹر اور 100 کلو میٹر تک مار کر سکتا ہے۔

Follow us on Google News
Jadeed Bharat
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.