Saturday, December 6, 2025
ہومInternationalجنگ زدہ علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی کا آغاز

جنگ زدہ علاقے میں انسانی امداد کی فراہمی کا آغاز

سامانوں سے لدے 400 ٹرک رفح سے غزہ داخل

ریا ض 12 اکتو بر (ایجنسی) العربیہ اور الحدث کی نامہ نگار کے مطابق اتوار کی صبح رفح سرحدی گزرگاہ سے خوراک اور دیگر انسانی امداد سے لدے درجنوں ٹرک کرم ابو سالم کے راستے غزہ کی جانب روانہ ہو گئے۔تصاویر میں دیکھا گیا کہ اتوار کی صبح چھ بجے چار سو امدادی ٹرک رفح سے کرم ابو سالم اور العوجہ کے راستے غزہ میں داخلے کے لیے روانہ ہوئے۔پہلے گھنٹے کے دوران نوّے ٹرک مصرکی جانب سے رفح کراسنگ پار کر کے کرم ابو سالم اور العوجہ تک پہنچ گئے، جہاں سے یہ امداد غزہ منتقل کی جائے گی۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مارچ سے اب تک پہلی بار العوجہ کراسنگ کے ذریعے بھی امداد بھیجی جا رہی ہے، کیونکہ بڑی تعداد میں ٹرکوں کے داخلے کی توقع ہے۔ذرائع کے مطابق تمام فریقوں کے درمیان رابطہ جاری ہے تاکہ آئندہ منگل کو رفح کراسنگ فلسطین کی جانب سے کھولی جا سکے اوr غزہ سے زخمیوں، مریضوں، فلسطینی شہریوں، غیرملکیوں، دوہری شہریت رکھنے والوں اور مصر میں پھنسے افراد کی آمدورفت ممکن ہو سکے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ
اسرائیل اور حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بیس نکاتی امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے، جس کا مقصد دو سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہے۔ اس جنگ میں تقریباً ستر ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ غزہ کی بنیادی تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں۔گذشتہ جمعرات کو فائر بندی کے نفاذ سے ایک روز قبل اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (اوچا) نے شمالی غزہ کی صورتحال کو “تباہ کن” قرار دیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق دو ماہ قبل وہاں قحط کا اعلان کیا گیا تھا اور تقریباً ایک ماہ سے یہ علاقہ غذائی امداد سے مکمل طور پر محروم ہے۔جیسے ہی اسرائیلی فوج نے جمعے کو غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کا اعلان کیا، ہزاروں بے گھر فلسطینی اپنے گھروں کے ملبے کی طرف لوٹنے لگے، مگر واپسی نے ایک اور کڑا امتحان سامنے لا کھڑا کیا۔خان یونس کے میئر علاءالدین البطہ نے بتایا کہ شہر کا تقریباً 85 فیصد حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ ان کے مطابق صرف اسی علاقے سے 4 لاکھ ٹن ملبہ ہٹانا ہے، جو گھروں، عمارتوں اور اقتصادی منصوبوں کی تباہی کے باعث جمع ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملبہ ہٹانے اور سڑکیں کھولنے کے لیے 9 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، مگر اتنی بڑی مقدار کے ملبے کے لیے بھاری مشینری درکار ہے۔انہوں نے بتایا کہ خان یونس میں پانی کی 300 کلومیٹر طویل پائپ لائن تباہ ہو چکی ہے، جب کہ 75 فیصد نکاسیٔ آب کا نظام بھی ناکارہ ہو گیا ہے۔ سڑکوں کے نیٹ ورک کا 82 فیصد حصہ یعنی دو لاکھ چھے ہزار میٹر تباہ ہو گیا ہے، جب کہ پانی کی فراہمی کی لائنوں کے تقریباً 86 فیصد حصے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔مزید بتایا گیا کہ 36 پانی کے کنویں مکمل طور پر بند ہیں اور صرف چند جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، جب کہ تین مرکزی واٹر ٹینک بھی تباہ ہو گئے ہیں۔میئر البطہ کے مطابق شہر میں اس وقت 3 لاکھ 50 ہزار ٹن کچرا جمع ہے، جو ہنگامی ٹھکانوں اور عارضی پناہ گاہوں کے قریب ڈھیروں کی شکل میں موجود ہے۔ مرکزی کچرا تلفی مرکز کے بند ہونے کے بعد بلدیہ نے عوامی علاقوں میں عارضی مقامات پر کچرا جمع کرنے پر مجبوراً اکتفا کیا۔انہوں نے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلدیات کو فوری طور پر بھاری مشینری، ایندھن اور صفائی کے آلات فراہم کریں تاکہ ملبہ ہٹا کر سڑکیں کھولی جا سکیں۔اقوام متحدہ کی ایجنسی “اونروا” کے میڈیا مشیر عدنان ابو حسنہ کے مطابق غزہ پٹی کا تقریباً 80 فیصد علاقہ مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ادھر غزہ میں سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ تقریباً دو لاکھ افراد شمالی علاقے کی طرف واپس لوٹ چکے ہیں۔جمعے کے روز اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ جنگ بندی کے بعد اس کی فورسز کئی علاقوں سے نکل چکی ہیں۔ البتہ فوج نے بتایا کہ وہ ابھی الشجاعیہ، بیت حانون، بیت لايا، رفح اور خان یونس کے مشرقی حصے میں موجود رہے گی۔غزہ کے لوگ اب جنگ بندی کے بعد زندگی کی بحالی کے مشکل ترین مرحلے سے گزر رہے ہیں – ایک ایسا مرحلہ جس میں ملبہ، کچرا اور تباہ شدہ بنیادی ڈھانچہ سب سے بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں۔

Jadeed Bharat
Jadeed Bharathttps://jadeedbharat.com
www.jadeedbharat.com – The site publishes reliable news from around the world to the public, the website presents timely news on politics, views, commentary, campus, business, sports, entertainment, technology and world news.
مقالات ذات صلة
- Advertisment -
Google search engine

رجحان ساز خبریں

احدث التعليقات