عرب ممالک سے متحد ہوکر اسرائیل کو سخت جواب دینے کی قطر کی اپیل
دوحہ، 11 ستمبر:۔ (ایجنسی) قطر کی راجدھانی دوحہ پر اسرائیل کے فضائی حملوں نے مشرق وسطیٰ علاقے کو ایک نئے بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔ قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے علاقائی سطح پر ’مجموعی ردعمل‘ ضروری ہے۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ ’پورا خلیجی علاقہ خطرے میں ہے‘ اور اسرائیل کی کارروائیوں سے امن کے امکانات ختم ہو رہے ہیں۔ قطری وزیر اعظم نے امریکی میڈیا نیٹ ورک ’سی این این‘ کو دیئے انٹرویو میں کہا، ’’ہم امید کر رہے ہیں کہ علاقائی ردعمل مثبت ہوگا اور اسرائیل کو اس طرح کی غنڈہ گردی سے روکا جاسکے گا‘‘۔ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ پورے علاقے کو ’انارکی‘ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ قطر نے صاف طور پر عرب ممالک کو اسرائیل کے خلاف متحد ہونے کی اپیل کی۔ عرب رہنما دوحہ میں یکجا ہو رہے ہیں۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے صدر شیخ محمد بن زائد النہیان نے حملے کو ’مجرمانہ عمل‘ قرار دیا اور علاقائی استحکام کے لیے خطرہ بتایا۔ انہوں نے قطر کے امیر سے مل کر کہا، ’’یہ قطر کی خود مختاری کے حق کی خلاف ورزی ہے اور سبھی عالمی قوانین کی بھی۔‘‘ کویت اور جارڈن کے کراؤن پرنس بھی بدھ کو دوحہ پہنچے۔ وہیں سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان جمعرات کو دوحہ پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے شوریٰ کونسل کو خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم قطر کے ساتھ ہر قدم پر کھڑے ہیں، بغیر کسی بندش کے۔ ہم اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں اور عرب، اسلامی اور بین الاقوامی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘ لبنان کے حزب اللہ رہنما نے کہا کہ قطر پر حملہ خلیج ملکوں کو وارننگ ہے کہ مستقبل میں وہ بھی اسرائیل کے نشانے پر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر ’گریٹر اسرائیل‘ کے فکر کو آگے بڑھانے کا الزام لگایا۔ حزب اللہ رہنما نعیم قاسم نے کہا کہ یہ حملہ تیل سے خوشحال خلیج ملکوں کے لیے وارننگ ہے کہ اگر علاقائی مسلح گروپوں کو ہرایا گیا تو وہ بچ نہیں پائیں گے۔



