روس کے پاس جدید ترین ہائپرسونک میزائل وار ہیڈز ہیں؛یہ بڑی خوفناک تباہی لانے کے لیے مشہور ہیں
ماسکو 02 جون (ایجنسی) یوکرین میں ڈرون حملے کے بعد روسی صدر پیوٹن کا پہلا جان لیوا بیان سامنے آگیا ہے۔ پیوٹن نے کہا ہے کہ ہم یوکرین کے خلاف ایسے وار ہیڈز سے جوابی کارروائی کریں گے، جن کی حرارت سورج کے درجہ حرارت تک پہنچ جاتی ہے۔ پوتن نے کہا کہ “ہمارے اورسونک وار ہیڈز سورج کے درجہ حرارت تک پہنچ جاتے ہیں!” یہ انتہائی تباہ کن ہیں۔ ظاہر ہے کہ اگر روس یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے اورسونک وار ہیڈز کا استعمال کرتا ہے تو خوفناک تباہی ہو سکتی ہے۔پیوٹن نے بدلہ لینے کا طریقہ بتایاروس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے یوکرین کو خطرناک تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس اب ’اہداف کا انتخاب‘ کر رہا ہے اور یہ اہداف یوکرین کی سرحدوں سے باہر ہو سکتے ہیں۔ ان کے اس بیان کو مغربی اتحادیوں اور خاص طور پر امریکا اور نیٹو کے لیے براہ راست خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔ پوٹن نے اورسونک وار ہیڈز سے حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔اورسونک وار ہیڈز روس کے ہائپر سونک میزائل ہیں۔ ان میں Avangard Hypersonic Glide Vehicle اور Kinzhal (Dagger) Hypersonic میزائل شامل ہیں۔ جو کسی بھی ملک کے موجودہ اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم کو چکمہ دے کر انتہائی تیز اور درست حملے کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ آواز کی رفتار سے 5 گنا زیادہ تیزی سے حرکت کرتے ہیں۔ پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ روس کے پاس ایسے ’اوریسونک وار ہیڈز‘ ہیں جو 3 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے پرواز کرتے ہیں اور ہدف پر گرنے پر ان کا درجہ حرارت 4000 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ جاتا ہے۔ جو سورج کی سطح کے درجہ حرارت کے تقریباً برابر ہے۔ یہ روس کے جدید ترین ہائپرسونک میزائل وار ہیڈز ہیں۔ یہ بڑی تباہی اور خوفناک تباہی لانے کے لیے مشہور ہیں۔ پیوٹن نے کہا، “4000 ڈگری سیلسیس کی توانائی سے ہر چیز راکھ میں بدل جاتی ہے۔ یہ صرف فوجی وارننگ نہیں، یہ حقیقت ہے۔ اب ہم اہداف کا انتخاب کر رہے ہیں۔””ہدف یوکرین سے آگے” کا مطلب ہے مغربی ممالک!صدر پیوٹن نے کہا کہ روس جوابی حملے کے دوران یوکرین سے آگے بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ ان کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ روس صرف یوکرین تک محدود نہیں رہے گا۔ اگر ضرورت پڑی تو وہ مغربی ممالک بالخصوص امریکہ اور نیٹو پر بھی حملہ کر سکتا ہے جو یوکرین کو مسلسل فوجی امداد فراہم کر رہے ہیں۔ نیٹو اور امریکی ہتھیاروں کی مدد سے ہی یوکرین روسی سرحدوں کے اندر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس لیے روس اپنے جوابی حملے کو مزید وسیع کر سکتا ہے۔”زیلینسکی کو افسوس کرنا پڑے گا” – سخت زبان میں حملہپوتن نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کو “مغرب کی کٹھ پتلی” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا ردعمل “بے رحم” ہوگا۔ پوتن نے کہا کہ “زیلینسکی اور اس کے مغربی آقا جلد پچھتائیں گے۔ ہم نے کافی برداشت کر لیا ہے۔ اب روس خاموش نہیں بیٹھے گا۔”تیسری عالمی جنگ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔اگر پیوٹن نیوکلیئر وار ہیڈز سے یوکرین پر حملہ کرتا ہے تو یہ دنیا کو تیسری عالمی جنگ میں بھی دھکیل سکتا ہے۔ پیوٹن کے اس بیان کے بعد امریکا، برطانیہ اور نیٹو سخت پریشان ہو گئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پیوٹن کا پیغام صرف فوجی نہیں ہے بلکہ نفسیاتی دباؤ پیدا کرنے کی حکمت عملی بھی ہے۔ دریں اثنا، اقوام متحدہ سمیت کئی یورپی ممالک نے دونوں فریقوں سے تحمل سے کام لینے اور جنگ کو مزید بڑھنے سے روکنے کی اپیل کی ہے۔



