ایرانی آرمی چیف کی اسرا ئیل کو براہ راست دھمکی
تہران 26 مئی :(ایجنسی) ایران کی فوج نے اسرائیل کو براہ راست دھمکی دے دی ہے۔ اس سے قبل اسرائیل حالیہ دنوں میں یہ اشارہ دے رہا تھا کہ اگر امریکہ کے ساتھ مذاکرات ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے میں ناکام رہے تو وہ ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنائے گا۔ ایرانی فوج کے کمانڈر انچیف میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے اسرائیل کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر حالات نے تقاضا کیا تو ایرانی مسلح افواج اسرائیل کے خلاف نئی فوجی کارروائیاں کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اگر تل ابیب نے کوئی تزویراتی غلطی کی تو اسے مناسب جواب دیا جائے گا۔عبد الرحیم موسوی نے یہ بیان “مقدس دفاع” کے آٹھ جلدوں پر مشتمل انسائیکلوپیڈیا کی نقاب کشائی کی تقریب میں میں شرکت کے دوران دیا۔ یہ انسائیکلو پیڈیا ایرانی فوج سے متعلق ہے۔ اس میں “مقدس دفاع” کا نام عراق- ایران جنگ کو دیا گیا ہے۔اسرائیل کو غیر معمولی چیلنجز سے دوچار کردیانیم سرکاری خبر ایجنسی ’’ تسنیم‘‘ کے مطابق صحافیوں کے “جارحانہ” اسرائیلی بیانات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عبد الرحیم موسوی نے مزید کہا کہ اسرائیل ایران کی عظمت کو نقصان پہنچانے کے قابل ہونے سے بھی زیادہ حقیر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کی صلاحیت اسرائیل اور اس کے حامیوں کو غیر معمولی چیلنجوں سے دوچار کرنے کے لیے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی نظام کے عناصر بخوبی جانتے ہیں کہ ان میں ایسے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے تاہم وہاں اقتدار میں بچوں کے قاتل اور بے وقوف مجرموں کی موجودگی کسی بھی وقت غلطیوں کا ارتکاب کر سکتی ہے۔ موسوی نے کہا کہ اگر وہ ایک نیا سچا وعدہ حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہیں تو ہم مناسب ضرب لگانے کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور اس مرتبہ ہم اپنا پچھلا قرض بھی پورا کریں گے۔یاد رہے ایران اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کے سلسلے کو سچے وعدہ کا نام دیتا ہے اور اب تک اس فریم ورک کے تحت دو کارروائیاں کر چکا ہے۔بڑھتی ہوئی کشیدگی کا پس منظرایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی 2024 کے آغاز سے فریقین کے درمیان حملوں کے تبادلے کے بعد بڑھ گئی ہے۔ اس کشیدگی میں دونوں فریقوں کی سرزمینوں اور اہم مفادات پر براہ راست اور بالواسطہ حملے کیے گئے ہیں۔ 13 اپریل 2024 کو ایران نے اسرائیل کے خلاف ڈرونز اور بیلسٹک میزائلوں کا ایک وسیع حملہ کیا لیکن ان میں سے زیادہ تر کو امریکی مدد سے روک دیا گیا تھا۔ ان حملوں سے اسرائیل کو کوئی خاص نقصان نہیں ہوا تھا۔ ایران کے اس حملے کو ’’ سچا وعدہ 1 ‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔تہران نے اعلان کیا کہ یہ حملہ یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی فضائی حملے کے جواب میں کیا گیا تھا دمشق میں اسرائیل کے اس حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سات ارکان جاں بحق ہوگئے تھے۔ مرنے والوں میں جنرل محمد رضا زاہدی اور بریگیڈیئر محمد ہادی حجازی بھی شامل تھے۔”سچا وعدہ 2″ سے “جواب کے دن” تکیکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر ایک وسیع میزائل حملہ کیا جس میں 250 سے زیادہ میزائل داغے گئے اور کہا گیا کہ اس نے تل ابیب، یروشلم اور دیگر علاقوں میں فوجی اور سکیورٹی مقامات کو نشانہ بنایا ہے ۔ مغربی اور اسرائیلی رپورٹس کے مطابق دوسرے حملے سے بھی اسرائیل میں کوئی خاص نقصان نہیں ہوا۔ایران نے اعلان کیا کہ یہ حملہ لبنان کے حزب اللہ کے سابق سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ، حماس تحریک کے سیاسی بیورو کے سابق سربراہ اسماعیل ہنیہ اور ایرانی پاسداران انقلاب میں آپریشنز کے نائب کمانڈر عباس نیلفروشان کے قتل کے جواب میں کیا گیا تھا۔13 اپریل 2024 کو ایران کی طرف سے کیے گئے حملے ’’ سچا وعدہ 1 ‘‘ کی کارروائی کے تقریبا ایک ہفتے بعد تل ابیب نے 19 اپریل کی صبح ایرانی سرزمین کے اندرونی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے ایک محدود حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں سب سے نمایاں اصفہان صوبہ کے نطنز جوہری ری ایکٹر کے قریب ایک فضائی اڈہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔یکم اکتوبر 2024 کو ایران کی طرف سے کیے گئے حملے “سچا وعدہ 2” کے بعد اسرائیل نے 26 اکتوبر کو “جواب کے دن” کے نام سے ایک وسیع فضائی فوجی کارروائی کی تھی۔ اس کارروائی میں کئی ایرانی صوبوں میں فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ نشنہ بنائے گئے مقامات میں ڈرونز اور میزائلوں کی تیاری اور ذخیرہ کرنے کے مقامات، اور فضائی دفاعی بیٹریاں شامل تھیں۔ اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں طیاروں نے حملوں میں حصہ لیا تھا۔



