غزہ،27جولائی(ہ س)۔غزہ میں فضائی طریقے سے خواراک پہنچانے کا منصوبہ زیرِ بحث ہے تاہم غزہ کے رہائشیوں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیل کے فضائی طریقے سے خوراک پھینکنے کے منصوبے ماضی میں ’ناکام ثابت ہو چکے ہیں‘، یہ ’غیر محفوظ‘ ہیں اور ’سنگین نقصان‘ کے خطرات رکھتے ہیں۔غزہ میں ایک خاتون نے بی بی سی عربی کے ’مڈل ایسٹ ڈیلی‘ پروگرام کو بتایا ہے کہ فضائی سے خوراک پھینکنے کے عمل میں کئی خطرات شامل ہوتے ہیں۔انھوں نے کہا ’ہم نے اس کا تجربہ شمالی غزہ کی پٹی میں پہلے بھی کیا ہے۔ میں ان لوگوں میں سے ہوں جنھوں نے نقل مکانی سے انکار کیا۔ اْس وقت فضائی امداد نے کچھ حد تک ریلیف فراہم کیا اور لوگوں کے لیے حالات تھوڑے بہتر ہو گئے تھے۔‘’لیکن اْس وقت ہماری تعداد کم تھی، اس لیے زیادہ تر خاندانوں کو امداد مل گئی۔ تاہم، امداد حاصل کرنے کے عمل میں شامل خطرات کی وجہ سے بہت سی جانیں ضائع ہوئیں۔ اسی لیے ہم امید کرتے ہیں کہ سرحدی راستے کھولے جائیں تاکہ امداد اقوام متحدہ جیسے محفوظ ذرائع سے پہنچائی جا سکے۔‘ایک اور شخص کا کہنا ہے کہ جو لوگ فضائی ذریعے سے امداد کی حمایت کر رہے ہیں وہ دراصل غزہ کے اندر فلسطینیوں کی تکلیف کا استحصال کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا: ’میرے خیال میں گذشتہ چند مہینوں کے دوران فضائی امداد ناکام ثابت ہوئی ہے، کیونکہ اس نے عام شہریوں کے لیے کئی سانحات کو جنم دیا۔ یہ طریقہ کار غیر محفوظ ہے، خاص طور پر شمالی غزہ میں جہاں امداد گرانے کے لیے کوئی کھلا اور واضح مقام نہیں۔‘’فضا سے امداد گرائے جانے کی صورت میں یہ خیموں پر گر سکتی ہے جس کے نتیجے میں سنگین نقصان ہو سکتا ہے جیسے لوگوں کا زخمی ہونا یا حتیٰ کہ جانوں کا ضیاع تک ہو سکتا ہے۔ اس کے برعکس اقوامِ متحدہ کے فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی ادارے (انروا) کے ذریعے ماضی میں جو امداد تقسیم کی جاتی تھی وہ کہیں زیادہ منظم تھی۔‘تاہم اس حوالے سے انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی (آئی آر سی)، نارویجن ریفیوجی کونسل (این آر سی) اور انٹرنیشنل فیڈریشن آف دی ریڈ کراس (آئی ایف ار سی) جیسے اداروں کے درمیان تقریباً مکمل اتفاقِ رائے ہیں۔نارویجن ریفیوجی کونسل کی شائینا لو کہتی ہیں ’جب ہم بڑے پیمانے پر قحط کا سامنا کر رہے ہوں تو کسی حد تک خوراک کا پہنچنا، نہ پہنچنے سے بہتر ہے۔ لیکن فضائی امداد کے ذریعے جو کچھ پہنچایا جا سکتا ہے، وہ اس کا محض ایک معمولی حصہ ہے جو زمینی راستوں سے ٹرکوں کے ذریعے پہنچایا جا سکتا ہے۔‘آئی آر سی کی کیرین ڈونلی اس سے بھی زیادہ سخت الفاظ استعمال کرتی ہیں: ’فضائی امداد موجودہ زمینی حقائق سے توجہ ہٹانے کا ایک بھیانک حربہ ہے۔ یہ کبھی بھی اْس مقدار، تسلسل یا معیار کی امداد فراہم نہیں کر سکتی جس کی غزہ میں فوری اور شدید ضرورت ہے۔‘آئی ایف آر سی کی نبال فرسخ کہتی ہیں کہ ’اس طریقے سے ہم امداد کو مؤثر انداز میں تقسیم نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس کو ملے گی۔‘یہی بنیادی اعتراض سامنے آ رہا ہے کہ فضائی امداد غزہ میں تیزی سے بڑھتی ہوئی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
غزہ میں فضا سے خوراک پھینکنے کے منصوبے پر فلسطینیوں کاشدید ردعمل
مقالات ذات صلة



